استخارہ کرنے کا طریقہ اور استخارہ کا معنی و مفہوم
استخارہ کا معنی و مفہوم:
لفظ " استخارہ" کا مطلب ہے بھلائی چاہنا، طلب خیر اور با اعتماد ہستی سے مشاورت کرنا۔ جس چیز کی اہمیت و افادیت جتنی زیادہ ہے اتنی ہی اس کی تعلیم دی جاتی ہے، درس دیا جاتا ہے اور اس کی طرف متوجہ کیا جاتا ہے۔ مثلاً قرآن کریم کلام الہی ہے، اور بڑی فضیلت والا ہے۔ اس کا ایک حرف پڑھنے سے دس نیکیاں عطا کی جاتی ہیں۔ قرآن کے مسلمانوں پر کئی حقوق ہیں جن میں سے چند ایک یہ ہیں:
اس کو پڑھنا، اسے سمجھنا ، اس پر عمل کرنا، دوسرے لوگوں کو اس کی تعلیم دینا، حضور اقدس ﷺ کا مشہور ارشاد ہے:
خَيْرُ كُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَهُ [ مشکوۃ ]
" تم میں سے سب سے بہتر وہ شخص ہے جس نے قرآن سیکھا اور اسے سکھایا" علی ھذا القیاس حضور اقدس ﷺ نے اپنی امت کو استخارہ کی تعلیم بھی اس طرح دی ہے، تا کہ وہ کسی معاملہ میں پریشانی کا شکار نہ ہوں۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کا بیان ہے کہ:
حضور اقدس ﷺ ہمیں استخارہ کی اس طرح تعلیم دیتے تھے جس طرح آپ ہمیں قرآن کی تعلیم دیتے تھے۔
أَبُو حَنِيفَةً عَنْ نَاصِحٍ، عَنْ يَحْيَى۔ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ یُعلمنا الاستخارة کما یعلمنا السُّورَةَ مِنَ الْقُرْآنِ۔ (مسند امام اعظم)
استخارہ کا طریق کار :
انسان، استخارہ خود بھی کر سکتا ہے۔ اگر آپ خود نہیں کر سکتے تو کسی دوسرے سے کروا سکتے ہیں۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ دو رکعت نوافل رات کے وقت سونے سے پہلے اس طرح ادا کرے کہ پہلی رکعت میں سورۃ الکافرون اور دوسری رکعت میں سورۃ الاخلاص پڑھیں۔
اس نفل نماز کی نیت اس طرح کرے: دو رکعت نماز نفل برائے استخارہ پڑھتا ہوں اللہ تعالی کے لیے منہ میرا قبلہ شریف کی طرف۔
نماز کے بعد یہ دعا پڑھے:
اَلّٰلهُمَّ إِنِّي أَسْتَخِيرُكَ بِعِلْمِكَ وَاَسْتَقْدِرُكَ بقُدْرَتِكَ فَأَسْئَلُكَ بِفَضْلِكَ الْعَظِيمِ ؕ فَإِنَّكَ تَقْدِرُ وَلَا أَقْدِرُ وَتَعْلَمُ وَلَا أَعْلَمُ وَأَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الْأَمْرَ خَيْرٌ لِّي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي وَعَاجِلِ اَمْرِى وَاٰجِلِهٖ فَأَقْدِر٘هُ لِى وَيَسِّرُهُ ثُمَّ بَارِكْ لِي فِيهِ اَللّٰهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا ال٘أم٘رَ شَرٌّ لِّي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ اَمْرِى وَعَاجِلِ أَمْرِي وَاٰجِلِهِ فَاص٘رِف٘هُ عَنِّى وَاصْرِفْنِي عَنْهُ وَأَقْدِر٘ لِيَ الْخَيْرَ حَيْثُ كَانَ ثُمَّ ارْضِنِى بِهٖ.
نوٹ: دعا پڑھتے وقت اپنے مقصد کو ذہن میں رکھے
اس دعا کے بعد قبلہ شریف کی طرف منہ کر کے سو جاۓ۔
نتیجہ:
خواب میں سفید روشنی یا سبزہ یا صاف جاری پانی نظر آے تو اس طرف اشارہ ہے کہ جو کام کرنا چاہتے ہو وہ اس کے میں بہتر ہے۔ اور اگر خواب کی حالت میں اندھیرا یا گدھلا پانی یا سیاہی دیکھے تو اس کی ناکامی کی طرف اشارہ ہے۔ سات دن تک یہ عمل کرنے سے حالت خواب میں واضح طور پر سامنے آجائے گا۔ ایک روایت میں ہے کہ جو شخص استخارہ کرتا ہے اسے نقصان نہیں پہنچتا اور جو شخص استخارہ کرتا ہے وہ پریشان نہیں ہوتا۔ یادر ہے کہ استخارہ کرنے والا صوم و صلوۃ کا پابند، صاحب تقوی، صادق اور امین اور شرعی اصولوں کا پابند ہو۔
استخارہ کے حوالہ سے چند اہم مسائل:
استخارہ کے حوالہ سے چند اہم اور بنیادی مسائل ذیل میں پیش کیے جاتے ہیں :
>استخارہ کا مقصد اللہ تعالی اور بندہ کے تعلق میں استحکام پیدا کرنا ہے۔
>استخارہ ایسے معاملہ میں کیا جا سکتا ہے جس سے انسان تذبذب کا شکار ہو اور یقینی طور پر کوئی سمت متعین کرنے میں کامیابی نظر نہ آتی ہو۔
>وہ امور جو خیر و شر اور نفع و نقصان دونوں کا احتمال رکھتے ہوں۔
>محرمات و ممنوعات، فرائض و واجبات اور امور روزمرہ مثلاً کھانے پینے ، سونے جاگنے اور لباس وغیرہ کے بارے میں استخارہ نہیں کیا جا سکتا۔
>جہاد اور حج وغیرہ کے لیے استخارہ نہیں کیا جا سکتا البتہ ان کے وقت کا تعین کرنے کے حوالہ سے کیا جا سکتا ہے۔
>دعائے استخارہ سے قبل درود شریف اور سورہ فاتحہ پڑھنا مستحب ہے۔ بہتر ہے کہ سات بار استخارہ کیا جائے ، اگر اس سے قبل مقصد حاصل ہو جائے تو اس پر اکتفا کیا جائے۔
(ماخوذ از بہار شریعت)(شرح مسند امام اعظم، علامہ محمد یسین قصوری)
متعلقہ پوسٹ لازمی پڑھیئے: 👇
0 Comments