وضوء کو توڑنے والی چیزیں کون کون سی ہیں

وضوکے مفسدات: وضوء کو توڑنے والی چیزیں کون کون سی ہیں:

وضوء کو توڑنے والی چیزیں کون کون سی ہیں
 وضوء کو توڑنے والی چیزیں کون کون سی ہیں

ایسی چیزیں جن سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ یہان تفصیل سے بیان کی گئی ہیں:

1- بول و براز کے راستے (سبیلین) سے جب کوئی چیز خارج ہو تو وضو ٹوٹ جاتا ہے مثلا:

پیشاب، پاخانہ، کیڑا اور پتھری و غیرہ۔

کیونکہ حدیث پاک میں ہے، سید نا عطاء بن ابی رباح رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا " جس شخص کے پاخانہ کے راستہ سے کیڑا یا پیشاب کے راستہ سے جوں وغیرہ جیسی کوئی چیز خارج ہو تو اس پر دوبارہ وضوء کرنا ضروری ہے۔

2- ریح (ہوا) خارج ہونے سے وضوء فاسد ہو جاتا ہے تاہم نئے وضو کیلئے استنجا ضروری نہیں بشر طیکہ نجاست واقع نہ ہو۔

3- نکسیر آنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ 

کیوں کہ حدیث پاک کا مفہوم ہے کہ جس کو نکسیر آئے تو وہ دوبارہ وضوء کرے۔

4- نیند آنے سے وضوء ٹوٹ جاتا ہے۔ 

اس کی تفصیل:

اس میں تفصیل یہ کہ اس طرح سو جانا کہ مقعد (پیٹھ) زمین سے اُٹھ جائے اور جسم کے جوڑ ڈھیلے پڑ جا ئیں تو یہ مفسد وضوء ہے۔ 

اگر زمین پر بیٹھے بیٹھے سو جاۓ اور مقعد (پیٹھ) زمین پر جمی رہے اور زمین سے الگ نہ ہو تو اس صورت میں وضوء نہیں ٹوٹے گا۔

کیونکہ اس کے بارے میں حدیث پاک ہے، جس کا مفہوم یہ ہے کہ جو شخص دونوں پاؤں کھڑے کر کے سریں (پیٹھ) پر سو جائے یا کھڑا کھڑا سو جائے اُس کا وضوء نہیں ٹوٹتا یہاں تک کہ کروٹ کے بل سوئے۔

5- ایسی قے (الٹی) جو کھل کر آئے اور بلا تکلف روکی نہ جا سکے اُسے منہ بھر قے کہتے ہیں اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔

6- بدن کے کسی حصہ سے زخم یا پھوڑے سے خون، پیپ، یا زرد پانی کا بہہ جانا مفسد وضوء ہے۔ 

7- دکھتی آنکھ (آشوبِ چشم)، چھاتی ، کان ، ناک یا ناف سے جو پیپ یا مواد درد سے بہہ نکلے وہ مفسد وضو، اور نجس ہے۔ 

8- پھوڑا پھنسی یا زخم کو نچوڑا جس سے خون بہہ نکلا تو وضو ٹوٹ گیا۔ اور اگر خون یا پیپ وغیرہ زخم سے نکلتا رہا اور آپ پونچھتے رہے یوں خون کو بہنے کا موقع نہ ملا تو اس صورت میں آپ غور کریں کہ اگر خون نہ پونچھا جاتا تو کیا یہ بہہ جاتا؟ اگر بہہ جاتا تو وضو ٹوٹ گیا ور نہ نہیں۔

9- ناک صاف کیا اور جما ہوا خون مسور کے دانہ برابر نکلا تو حرج نہیں، اگر بہتا ہوا خون نکلا تو وضوء فاسد ہو جاتا ہے۔

10- منہ سے خون نکلا، اگر تھوک سفید ہے تو حرج نہیں، اور اگر خون تھوک پر غالب ہے یا برابر ہے، یعنی تھوک کا رنگ سرخ ہے تو وضو ٹوٹ گیا اور یہ تھوک بھی ناپاک ہے۔

11- بواسیر اور استحاضہ کا خون وضوء توڑ دیتا ہے۔

اس کی تفصیل:

اگر ایک نماز کا وقت شروع ہونے سے اُس نماز کے آخر وقت تک اسی حالت میں گزرے اور خون جاری رہے تو اسے معذور قرار دیا جائے گا۔ 

اب وہ ایک وضوء سے اُس وقت کے اندر اندر جتنی نماز ہیں یعنی فرض، واجب، نفل چاہے پڑھے، سب درست ہیں اس خاص صورت میں خون آنے سے اُس کا وضوء نہیں جائے گا۔

یہ حکم ہر اُس شخص کیلئے ہے جو اسی طرح کی کسی بیماری جیسے قطرہ آنا، دست آنا، ریح خارج ہوتے رہنا، زخم سے خون یا پیپ بہتے رہنا وغیرہ میں مبتلاء ہو۔

 اگر نئی جگہ سے خون نکل آیا یا نئی تکلیف جیسے ریح کا اخراج یا قطرہ کی تکلیف شروع ہو گئی تو وضو ٹوٹ جائے گا اور اگر دورانِ نماز ایسا ہو تو نماز فاسد ہو جائے گی۔ 

12- نشہ کا ہو جانا، دیوانہ یا بے ہوش ہو جانا یا غشی طاری ہو جانے سے وضوء ٹوٹ جاتا ہے۔

13- نماز میں بالغ افراد کا اتنی آواز سے ہنسنا کہ آس پاس والے سن لیں یعنی قہقہہ لگانا وضو اور نماز دونوں کو توڑ دیتا ہے۔

14- منی ، مذی اور ودی خارج ہونے سے وضوء ٹوٹ جاتا ہے۔

15- مرد یا عورت نے اپنی شرمگاہ میں خشک روئی وغیرہ رکھی، جب نکالی تو تر تھی ، اس سے وضو ٹوٹ گیا۔ 

16- مرد کا عضو خاص عورت کی شرمگاہ سے یا عورت کی شرمگاہ دوسری عورت کی شرمگاہ سے ملے جبکہ درمیان میں کپڑا حائل نہ ہو، چاہیے شرمگاہ سے کچھ نہ بھی نکلے۔ 

17- سرنج کے ساتھ جسم سے خون نکالنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ کیونکہ یہ بہہ جانے کی مقدار میں ہوتا ہے۔

18- پچھنا یا جونک لگوانے سے بھی وضو ٹوٹ جاتا ہے بیشک بدن پر خون کا نشان نہ ہو۔

ماخذ: فخری محمد حسن، قرة العین، ادارۀ چشت لاہور، ص:161-168

👇

وضو کے فرائض اور سنتیں

Post a Comment

0 Comments