گم شدہ چیز کو پانے کا مجرب عمل:
اسلاف سے منقول ہے کہ جس کسی کی کوئی بھی چیز گم گئ ہو تو جمعتہ المبارک کے دن چاشت کی نماز ادا کر کے یہ کلمات پڑھے:
یَا رَادُ یوسفَ علی یعقوبَ رِدْ عَلَیّ ضَالَتِی
اے وہ ذات اقدس جس نے حضرت یعقوب علیہ السلام کو حضرت یوسف علیہ السلام سے ملا دیا اس طرح میری گمشدہ چیز کو بھی واپس لوٹا دے (نزھۃ المجالس)
نماز چاشت کی فضیلت:
نماز چاشت ایک نفلی نماز ہے جس کا وقت بعداز اشراق چو تھائی سورج بلند ہونے سے قبل از نصف النہار تک ہے بہتر یہ ہے کہ چوتھائی دن چڑھے پر پڑھے جو سردیوں میں تقریباً 9 یا 10 بجے اور گرمیوں میں 8 یا 9 بجے کا وقت بنتا ہے اس نماز کی فضیلت کے بارے میں ((حدیث قدسی)) اللہ کریم سبحانہ وتعالی نے فرمایا ٫٫اے ابنِ آ دم !دن کے شروع میں میرے لئے 4 رکعتں (نماز چاشت) پڑھ لے میں آ خر دن تک تیرے لیے کافی ہوں گا۔
پیارے آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ٫٫تم میں سے ہر آ دمی جب وہ صبح کرتا ہے تو اس کے ہر جوڑ ؛؛یا فرمایا ہڑی کے بدلے صدقہ لازم ہے پس ہر تسبیح (سبحان اللہ) صدقہ ہے اور ہر تحمید (الحمدللہ) صدقہ ہے اور ہر تہلیل (لاالہ الااللہ) صدقہ ہے ہر تکبیر (اللہ اکبر) صدقہ ہے اچھی بات کا حکم کرنا صدقہ ہے بری بات سے منع کرنا صدقہ ہے اور ان سب کی طرف سے چاشت کی 2 رکعت کافی ہے جسے انسان پڑھ لے ۔
٫٫انسان کے 360 جوڑ ہے اور ہر جوڑ کے بدلے اس پر صدقہ کرنا ضروری ہے ؛؛..!! صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کی ٫٫سیدی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کی کون طاقت رکھتا ہے؟ آ پ حضور کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا٫٫ مسجد میں پڑی تھوک کو دفن کر دو راستے میں پڑی تکلیف دہ چیز کو ہٹا دو یہ سب صدقہ ہے اور اگر یہ نہ پاؤ تو پھر چاشت کی 2 رکعت نماز تمہارے لیے کافی ہے؛؛؛!! نیز
٫٫چاشت کی ایک رکعت کے بدلے میں آ دمی کے لیے 10 لاکھ نیکیاں لکھی جاتی ہے؛؛
اس طرح حدیث میں ہے کہ
٫٫جو چاشت کی 2 رکعتوں کی محافظت کرے اسکے گناہ بخش دیئے جاے گے اگرچہ سمندر کے جھاگ برابر ہو؛؛ اور پھر
٫٫سیدہ عائشہ صدیقہ چاشت کی آ ٹھ رکعت پڑھتی تھی پھر فرماتیں کہ اگر میرے ماں باپ بھی دوبارہ زندہ ہو جائے تو تب بھی یہ رکعتیں نہ چھوڑوں ؛؛نما ز چاشت کی رکعات کے بارے میں ((حدیث))
سیدہ ابو حریرہ نے فرمایا٫٫ مجھے پیارے آ قا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چاشت کی 2 رکعتیں پڑھنے کی وصیت فرمائی؛؛اور
سیدہ معاذہ نے فرمایا ٫٫میں نے سیدہ عائشہ صدیقہ سے پوچھا کہ ٫٫پیارے آ قا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز چاشت کی کتنی رکعات پڑھتے تھے؟؛؛ آ پ نے فرمایا ٫٫ آ پ نے فرمایا چار رکعت اور جتنی اللہ کریم چاہتا اس میں اضافہ کرتے تھے ؛؛
٫٫جب سورج خوب بلند ہوجاتا تو آ پ چار رکعات پڑھتے تھے ؛؛ جبکہ ٫٫فتح مکہ کے دن آ پ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے 8 رکعت چاشت ادا کی تھی ؛؛
اسلئے پیارے آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ٫٫جس نے دو رکعتیں چاشت کی پڑھے غافلین میں نہیں لکھا جائے گا اور جو 4 پڑھے عابدین میں لکھا جائے گا اور جو 6 پڑھے اس دن اس کے سب کاموں کے لیے کافی ہو گی اور جو 8 پڑھے اللہ کریم اسے قانیتین میں لکھے گا اور جو 12 پڑھے اللہ کریم اس کے لیے جنت میں ایک محل بناے گا ؛؛
پیارے آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ٫٫جس نے چاشت کی 12 رکعتیں پڑھیں اللہ کریم اس کے لیے جنت میں سونے کا محل بناے گا ؛؛لہذا ٫٫نماز چاشت کی کم از کم دو اور زیادہ سے زیادہ 12 رکعتیں ہیں اور 12 رکعتیں افضل ہے ؛؛
طریقہ ادایگی : یہ ہے کہ ٫٫جس شخص نے نماز چاشت کی 4 رکعت اس طرح ادا کیں کہ بعد از فاتحہ آیت الکرسی ایک ایک بار اور سورہ اخلاص تین تین بار پڑھے تو اللہ کریم اس کے اعزاز کے لیے 30 ہزار فرشتوں کو بھیجے گا تاکہ وہ اس کے نامہ اعمال میں سورج کے غروب ہونے تک اس کے نیک کاموں کا ثواب لکھتے رہے اور آگر وہ اس روز فوت ہو گیا تو اسے شہادت کا درجہ نصیب ہو گا ؛؛ نیز
٫٫جو چاشت کی 12 رکعتیں اس طرح پڑھے کہ ہر رکعت میں بعد از فاتحہ آیت الکرسی ایک بار سورہ اخلاص 3 بار تو ہر آسمان سے 70 ہزار فرشتے نازل ہونگے جو اپنے ساتھ سفید کاغذ اور نور کی قلمیں لیے ہوئے ہونگے اور صور پھو نکنے تک اس کی نیکیاں لکھتے رہیں گے؛؛
(نماز چاشت کے لیے دیکھیے "قرۃ العین" لعلامہ حسن فخری )
0 Comments