اصحاب کہف کے نام اور ان کی برکات

اصحاب کہف کے نام اور ان کی برکات 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

اَمْ حَسِبْتَ اَنَّ اَصْحٰبَ الْـكَهْفِ وَ الرَّقِیْمِ كَانُوْا مِنْ اٰیٰتِنَا عَجَبًا 

ترجمہ:

(اے مخاطب ! ) کیا تم نے یہ گمان کیا کہ غار والے اور کتبہ والے ہماری نشانیوں میں سے ایک عجیب نشانی تھے۔ (سورۃ الکھف، آیت: 9)

اصحاب کے نام اور ان کی برکات
اصحاب کے نام اور ان کی برکات 

اصحاب کہف کا تعارف:

کہف کا معنی غاز ہے اور رَقِی٘م کا معنی کتبہ ہے، اور اس سے مراد وہ پتھر ہے جس پر غار والوں (اصحاب کہف) کے نام لکھے ہوۓ تھے یا الرقیم ایک جگہ کا نام ہے۔ اور اصحاب صاحب کی جمع ہے اور صاحب کا معنی ساتھی ہے۔ اسی لیے ان غار والے نوجوانوں کو اصحاب کہف کہا جاتاہے۔

یہودیوں نے اصحاب کہف کے متعلق حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال کیا تھا۔ یہودیوں کے اس سوال کے جواب میں اللہ تعالی نے اصحاب کہف کے بارے قرآن مجید میں آیات نازل کیں۔

اصحاب کہف کا زمانہ، اور علاقہ:

یہودیوں کو ان کے واقعہ کے ساتھ جو اس قدر دلچسپی تھی اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کا زمانہ بہت پہلے کا تھا۔ اور بعض مفسرین نے یہ ذکر کیا ہے کہ اصحاب کہف حضرت عیسی علیہ السلام کے زمانے کے بعد کے ہیں اور وہ مذہب کے لحاظ سے نصرانی سے تھے۔ اور سیاق و سباق سے پتہ چلتا ہے کہ ان کی قوم بت پرست تھی۔ اور اصحاب کہف روم کے رہنے والے تھے۔

غار میں چھپنے کی وجہ:

اصحاب کہف کے دور کا بادشاہ جس کا نام دقیانوس تھا۔ اور وہ بہت ظالم بادشاہ تھا۔ اور وہ لوگوں کو زبردستی بتوں کی پوجا کرنے پر مجبور کرتا تھا۔ اگر کوئی بتوں کی پوجا سے انکار کرتا تو وہ بادشاہ اسے قتل کروادیتا تھا۔ اور یہ اصاحب کہف اللہ کی توحید کے قائل تھے اور مؤمن تھے۔ اور بادشاہ کے ظلم سے اپنا ایمان اور اپنی جان بچانے کی غرض سے غار میں چھپ گئے۔ اور اللہ تعالی کے حکم سے تین سو سال تک سوۓ رہے۔

 اصحاب کہف کی تعداد:

اللہ تعالی نے اصحاب کہف کی تعداد کے بارے میں نصاریٰ کے تین اقوال بیان فرماۓ ہیں۔ اور اللہ نے فرمایا کہ یہ سب اٹکل پچو کی باتیں ہیں:

وہ تین ہیں اور چوتھا ان کا کتا

وہ پانج ہیں اور چھٹا ان کا کتا

وہ سات ہیں اور آٹھواں ان کا کتا

لیکن قرآن کے مفسرین کے نزدیک سب سے صحیح قول یہ ہے کہ اصحاب کہف کی تعداد سات ہے اور آٹھواں ان کا کتا ہے۔

 

اصحاب کہف کے نام:

حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کے نام یہ ہیں:

 مکسلیمنا ،

 تملیخا،

 مرطونس،

 نینوس،

 سار یونس،

 ذونواس،

 فلستطیونس

اور ساتواں چرواہا تھا جو ان لوگوں کے ساتھ ہو گیا تھا۔ حضرت علی نے اس کا نام ذکر نہیں فرمایا اور ان لوگوں کے کتے کا نام قطمیر تھا۔

(تفصیلات کے لیے دیکھیۓ: تفسیر تبیان القرآن، سورة الکہف)

 

اصحاب کہف کے ناموں کی برکات اور تعویذ:

 

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اصحاب کہف کے ناموں کا تعویذ نو کاموں کیلئے فائدہ مند ہے۔

 

گھر سےبھاگے ہوئے کو واپس بلانے کیلئے۔ اور دشمنوں سے بچ کر بھاگنے کیلئے۔

آگ بجھانے کیلئے کپڑے پر لکھ کر آگ میں ڈال دیں۔

بچوں کے رونے اور تیسرے دن آنے والے بخار کیلئے

دردسر کیلئے دائیں بازو پر باندھیں۔

ام الصیان (بچوں کا سوکھا پن) کیلئے گلے میں پہنائیں۔

خشکی اور سمندر میں سفر کو محفوظ بنانے کیلئے۔

مال کی حفاظت کیلئے۔

عقل بڑھنے کیلئے۔

فیض القرآن مع حسین خواب نامه، ابو الفیض محمد شریف القادری، ص: 47

 

Post a Comment

0 Comments