بسم اللہ کی فضیلت اور برکات
شائع کردہ:غلام مصطفی الامینی
تاریخ:05/10/2024
بسم الله الرحمن الرحیم
علامہ ابن جریر طبری نے لکھا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے اسماء حسنیٰ
کو مقدم کر کے ہمیں یہ ادب سکھایا ہے کہ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے تمام اقوال افعال
اور مہمات کو اللہ تعالی کے اسماء حسنی سے شروع کیا کریں۔
(جامع البیان ج ا ص ۳۸ مطبوعہ امیریہ کبری بولاق مصر ۱۳۲۳ھ)
![]() |
بسم اللہ کی فضیلت اور برکات |
علامہ قرطبی نے لکھا ہے کہ کھانے پینے ذبح کرنے جماع کرنے وضو کرنے کشتی میں سوار ہوئے ، غرض ہر ( صحیح ) کام سے پہلے بسم اللہ پڑھنا مستحب ہے۔ چنانچہ اللہ تعالی نے فرمایا:
فَكُلُوا مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ
عَلَيْهِ ۔ (انعام : ۱۱۸)
تو اس (ذبحہ ) سے کھا ؟ جس پر اللہ کا نام
لیا گیا ہو۔
وقال الركبوا فِيهَا بِسْمِ اللهِ مَجْرَهَا
وَمُرْسَهَا ۔(ھود: 41)
اور نوح (علیہ السلام) نے کہا: اس کشتی میں سوار ہو جاؤ اس
کا چلنا اور رکنا اللہ کے نام سے ہے۔
ہر نیک اور جائز کام سے پہلے بسم اللہ پڑھنا:
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
دروازہ بند کرتے ہوئے بسم اللہ پڑھو، چراغ (لائٹ) بجھاتے ہوۓ بسم اللہ پڑھو، برتن ڈھانکتے ہوئے بسم اللہ
پڑھو، اور مَشک کا منہ بند کرتے ہوئے بسم اللہ پڑھو۔
کھانے سے پہلے بسم اللہ پڑھنا:
اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عمر بن
ابی سلمہ سے فرمایا: اے بیٹے ! بسم اللہ پڑھو اور اپنے دائیں ہاتھ سے کھاؤ اور
اپنے سامنے سے کھاؤ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: شیطان ہر کھانے کو
حلال کر لیتا ہے۔ ما سوا اس کھانے کے جس پر بسم اللہ پڑھی گئی ہو۔
امام ابن ماجہ اور امام ترمذی نے روایت کیا
ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب بنوآدم بیت الخلاء میں داخل ہوں تو
ان کی شرم گاہوں اور شیاطین کے درمیان "بسم اللہ" حجاب ہے۔ اور امام دار
قطنی نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم وضو کرتے تو پہلے بسم اللہ پڑھتے پھر اپنے ہاتھوں پر پانی ڈالتے۔
(الجامع لاحکام القرآن ج 1 ص ۹۸-۹۷ مطبوع انتشارات ناصر خسرو ایران)
جہنم سے آزادی:
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جو شخص چاہتا ہو کہ اللہ تعالیٰ اس کو جہنم کے انیس ۱۹ فرشتوں سے نجات دے تو وہ: "بسم الله الرحمن الرحیم" پڑھے۔ تاکہ اللہ تعالی بسم اللہ کے ہر حرف کے بدلہ اس کو جہنم کے ایک فرشتہ سے محفوظ رکھے گا، کیونکہ بسم اللہ کے انیس ۱۹ حرف ہیں۔
(الجامع احکام القرآن ج:1 ص ۹۲-۹۱ مطبوعه انتشارات ناصر خسرو ایران )
حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کا نجات پانا:
حضرت نوح علیہ السلام نے "بسمِ اللهِ مَج٘رٖها
ومُر٘سٰها" کہا تو طوفان سے نجات پائی حالانکہ "بسم اللہ " بسم
الله الرحمن الرحیم" کا نصف ہے تو جب ایک بار نصف "بسم اللہ" کے
پڑھنے سے طوفان سے نجات مل گئی تو جو شخص ساری عمر "بسم اللہ" پڑھتا رہے تو وہ نجات سے کیسے
محروم ہوگا!۔
![]() |
image of Bismilallah |
قیصر روم کے سر درد کا علاج:
قیصر روم نے حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کی
طرف لکھا کہ اس کے سر میں درد رہتا ہے جس سے افاقہ نہیں ہوتا میرے لیے کوئی دوا
بھیج دیجئے، حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے اس کے پاس ایک ٹوپی بھیجی وہ اس ٹوپی
کو پہن لیتا تو آرام آجاتا اور اس ٹوپی کو اتار دیتا تو پھر سر میں درد شروع ہو
جاتا وہ حیران ہوا اور ایک دن اس نے ٹوپی کو کھول کر دیکھا تو اس میں ایک کاغذ تھا
جس میں لکھا ہوا تھا: " بسم الله الرحمن الرحيم".
اسلام کی صداقت کی نشانی:
بعض کفار نے حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ
سے کہا:
آپ
ہمیں اسلام کی دعوت دیتے ہیں، آپ ہمیں اسلام کی صداقت پر کوئی نشانی دکھائیے تا کہ
ہم بھی اسلام لے آئیں، حضرت خالد نے زہر منگایا اور " بسم الله الرحمن الرحیم"
پڑھ کر کھا لیا اور اللہ تعالی کے اذن سے صحیح و سالم کھڑے رہے، مجوس نے کہا:
واقعی یہ دین حق ہے۔
(ماخذ از: تبیان القرآن، علامہ غلام رسول
سعیدی رحمۃ اللہ علیہ)
0 Comments