اسلام میں شادی کی اہمیت اور اس کے مقاصد

 اسلام میں شادی کی اہمیت اور اس کے مقاصد

مضمون نگار: حافظ غلام مصطفی امینی

28/09/2024

بسم اللہ الرحمن الرحیم

قرآن مجید میں عورتوں (بیویوں) کا ذکر اور اہمیت:

الله تعالی نے انسان کی تخلیق کے بعد سب سے پہلے جس رشتہ کو بنایا وہ شوہر اور بیوی کا رشتہ ہے۔ اس روۓ زمین پر انسان آپس میں بہت سے رشتوں سے بندھا ہوا ہے یہ سب رشتے بڑی عزت والے اور لائق تعظیم ہیں۔ لیکن شوہر اور بیوی کا رشتہ ایک منفرد مقام رکھتا ہے کیونکہ اس رشتہ کو اللہ تعالی نے اپنی نشانیوں میں سے ایک نشانی کے طور پر ذکر فرمایا ہے۔ قرآن پاک میں متعدد مقامات پر اللہ تعالی نے اس رشتہ کو بیان فرمایا ہے۔

اسلام میں شادی کی اہمیت اور اس کے مقاصد
 اسلام میں شادی کی اہمیت اور اس کے مقاصد

چنانچہ ارشاد باری تعالی ہے:

1- وَ مِنْ اٰیٰتِهٖۤ اَنْ خَلَقَ لَكُمْ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ اَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُوْۤا اِلَیْهَا وَ جَعَلَ بَیْنَكُمْ مَّوَدَّةً وَّ رَحْمَةًؕ-اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّتَفَكَّرُوْنَ۔

ترجمہ:

 اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ اس نے تمہاری ہی جنس سے تمہارے لیے جوڑے پیدا کیے تاکہ تم کو ان سے سکون حاصل ہو اور اس نے تمہارے درمیان محبت اور ہم دردی قائم کر دی بے شک اس میں غور و فکر کرنے والے لوگوں کے لیے ضرور نشانیاں ہیں۔ (سورة الروم: 21)

اسی طرح ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا:

2- هُوَ الَّذِي خَلَقَكُم مِّنْ نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ وَجَعَلَ مِنْهَا زَوْجَهَا لِيَسْكُنَ إِلَيْهَا،

ترجمة:

وہ (اللہ ہی) ہے جس نے تم کو ایک جان سے پیدا کیا ، پھر اس سے اس کی بیوی بنائی تا کہ وہ اس سے سکون حاصل کرے۔ (سورة الاعراف: 189)

بیوی اور شوہر ایک دوسرے کا لباس ہیں:

ارشاد باری تعالی ہے:

3- هُنَّ لِبَاسٌ لَّكُمْ وَ اَنْتُمْ لِبَاسٌ لَّهُنَّ۔

ترجمة:

وہ تمہارے لیے لباس ہیں اور تم ان کے لیے لباس ہو، (سورة البقرة: 187)

انبیآء علیہم السلام کی بیویاں:

4- وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلًا مِّنْ قَبْلِكَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ أَز٘وَاجًا وَّ ذُرِّیَّه

ترجمة:

اور بے شک ہم نے آپ سے رسول بھیجے تھے اور ہم نے ان کے لیے بیویاں اور اولاد بنائی، (سورة الرعد: 38)

 ایک سے زائد نکاح کرنا:

5- وَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا تُقْسِطُوْا فِی الْیَتٰمٰى فَانْكِحُوْا مَا طَابَ لَكُمْ مِّنَ النِّسَآءِ مَثْنٰى وَثُلٰثَ وَ  رُبٰعَۚ۔

ترجمہ:

 اگر تمہیں یہ اندیشہ ہو کہ تم یتیم لڑکیوں میں انصاف نہیں کر سکو گے تو تمہیں جو عورتیں پسند ہوں ان سے نکاح کرلو دو دو، تین تین، اور چار چار۔ (سورۃ النساء :3)

اس آیت کریمہ میں تفصیل ہے کہ اگر ایک سے زائد بیویوں میں عدل نہ کرسکو تو ایک ہی کافی ہے۔

 

نکاح کی فضیلت کے بارے احادیث:

1- امام محمد بن اسماعیل بخاری متوفی ۲۵۶ ھ روایت کرتے ہیں :

حضرت عبد اللہ بن مسعود  بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے نوجوانوں کے گروہ تم میں سے جو گھر بسانے کی طاقت رکھتا ہو وہ نکاح کرلے کیونکہ نکاح نظر کو زیادہ نیچے رکھتا ہے اور شرم گاہ کی زیادہ حفاظت کرتا ہے اور تم میں سے جو شخص نکاح کی طاقت نہیں رکھتا وہ روزے رکھے کیونکہ روزے اس کی شہوت کو کم کریں گے۔ (صحیح البخاری )

2- امام محمد بن یزید ابن ماجه متوفی ۲۷۳ ھ روایت کرتے ہیں :

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ علیہ نے فرمایا نکاح میری سنت سے ہے۔ جس نے میری سنت پر عمل نہیں کیا۔ وہ میرے طریقہ (کاملہ) پر نہیں ہے نکاح کرو کیونکہ تمہاری وجہ سے میری امت دوسری امتوں سے زیادہ ہوگی، جس کے پاس طاقت ہو وہ نکاح کرے اور جس کے پاس طاقت نہ ہو وہ روزے رکھے کیونکہ روزے اس کی شہوت کو

کم کریں گے۔ (سنن ابن ماجہ رقم الحدیث : ۱۸۳۶)

3- امام ابو عیسی محمد بن عیسی ترندی متوفی ۲۷۹ھ روایت کرتے ہیں :

حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا چار چیزیں رسولوں کی سنت ہیں : ختنہ کرنا، عطر لگانا، مسواک کرنا، اور نکاح کرنا۔ (جامع ترمذی ،رقم الحدیث ۱۳۸۰)

4- حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : دنیا عارضی نفع کا سامان ہے۔ اور اس میں بہترین نفع کی چیز نیک عورت ہے۔ (صحیح مسلم رقم الحدیث : ۱۳۶۷

5- امام محمد بن یزید ابن ماجہ متوفی ۲۷۳ ھ روایت کرتے ہیں :

حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ کے خوف کے بعد مومن کے فائدہ کی سب سے اچھی چیز نیک بیوی ہے اگر وہ اس کو حکم دے تو وہ اس کی فرمانبرداری کرے اگر وہ اس کو دیکھے تو وہ اس کو خوش کرے اگر وہ اس پر قسم کھائے تو وہ اس کی قسم کو پورا کرے اور اگر وہ کہیں چلا جائے تو اس کی جان اور مال کی خیر خواہی کرے۔ (سنن ابن ماجہ)

(مأخذ از تفسیر تبیان القرآن)

مقاصد نکاح:

 نکاح کرنے کے کئی ایک مقاصد ہیں جن میں سے چند درج ذیل ہیں :

 نکاح کثرت امت کا سبب ہے:

 نکاح کثرت امت کا سبب ہے اور کثرت امت پر حضور اقدس قیامت کے دن فخر کریں گے۔ چنانچہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ حضور اقدس نے فرمایا: تم زیادہ بچے پیدا کرنے والی عورتوں سے نکاح کرو، اس لیے کہ قیامت کے دن میں دیگر انبیاء کرام کے مقابل اپنی امت کی کثرت پر فخر کروں گا۔ (المسند لامام احمد بن حنبل) 

نکاح قاطع شہوت ہے :

 مقاصد نکاح میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اس کے باعث شہوت کا خاتمہ ہو جاتا ہے جو کسی بھی وقت ارتکاب زنا و گناہ کا سب بن سکتی ہے۔ اس سلسلہ میں حضور اقدس نے فرمایا: آدمی نکاح کے سبب اپنا نصف دین محفوظ کر لیتا ہے اور باقی نصف دین کی حفاظت کے لیے اسے اللہ تعالی سے ڈرنا چاہیے۔ (الطبرانی)

 نکاح سنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے :

 حضور اقدس سے محبت کا تقاضا ہے کہ آپ کی سنت کو اختیار کیا جائے۔ حضور اقدس کا ارشاد ہے: مَنْ أَحَبُّ سنتی فَقَدْ اَحَبَّنِي وَ اَحَبَّنِي كَانَ مَعِیِ فِي الْجَنَّةِ یعنی جس نے میری سنت سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی وہ جنت میں میرے ساتھ ہوگا۔ اور ایک روایت میں ترک سنت کی وعید ان الفاظ میں کی گئی: فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سَنَتِي فَلَيْسَ  مِنِّی ( بخاری ) جس نے میری سنت کو نظر انداز کر دیا وہ مجھ سے نہیں ہے۔

نکاح بقائے نسل کا سبب:

نکاح کا مقصد محض شہوت رانی نہیں ہے بلکہ بقائے نسل کا ذریعہ بھی ہے۔ زیر مطالعہ حدیث سے یہ مضمون بھی واضح ہوتا ہے۔ نکاح اکثر انبیاء کرام علیھم السلام کی سنت ہے۔ حضرت عیسی علیہ السلام کی سنت نہیں ہے کیونکہ آپ نے نکاح نہیں کیا تھا۔ عیسائی برادری اگر اپنے نبی حضرت عیسی علیہ السلام کے طریقہ کو اپنائے تو چند سالوں یا زیادہ سے زیادہ ایک صدی تک ان کی نسل کا مکمل طور پر خاتمہ ہو جائے ۔ نکاح کرنا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی نہیں بلکہ ہمارے نبی علیہ السلام کی سنت ہے۔ 

نکاح سبب تقویٰ و طہارت:

مقاصد نکاح میں سے ایک سبب تقوی وطہارت ہے، نکاح سے اعراض کئی برائیوں اور خرابیوں کا سبب بن سکتا ہے۔ ایسا انسان شہوت یا زنا کا مرتکب ہو سکتا ہے۔ البتہ نکاح کے سبب انسان برائیوں سے مجتنب ہو کر عابد، زاہد، شب زندہ دار اور صاحب تقوی و طہارت بن جاتا ہے۔ ایسا انسان اپنے ایمان و دین کا محافظ بن جاتا ہے۔

(شرح مسند امام اعظم، علامہ محمد یسن قصوری، ص: 544)

Post a Comment

0 Comments