صدقہ دینے کا طریقہ اور صدقہ دینے کے فوائد و مسائل
﷽
إِنْ
تُبْدُوا الصَّدَقَتِ فَنِعِمَّا هِيَ ، وَاِن تخْفُوهَا وَتُؤْتُوهَا
الْفُقَرَاءَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكُمْ * وَيُكَفِّر عَنْكُمْ مِنْ سَيَاتِكُمْ
وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ (البقره: ۳۷۱)
ترجمہ:
"اگر
خیرات علانیہ دو تو وہ کیا ہی اچھی بات ہے اور اگر چھپا کر فقیروں کو دو تو تمہارے
لئے سب سے بہتر ہے اور اس میں تمہارے کچھ گناہ گھٹیں گے اور اللہ کو تمہارے کاموں
کی خبر ہے"۔ خلاصہ تفسیر:
اے مسلمانو! اگر تم اپنے صدقات و
خیرات علانیہ طور پر دو تو بھی اچھا ہے کہ اس میں اوروں کو بھی خیرات کی رغبت ہو
گی اور تم سے تہمت اور بخل دور ہو گی اور تمہارے پیروی میں جو بھی صدقہ کرے گا اس
کا ثواب تمہیں بھی ملے گا اور گویا کہ تم عملاً مبلغ بھی ہو گئے اور اس صورت میں
فقیر کی تحقیق بھی ہو جائے گی اور اس سے فقیر کا کام بھی نکلے گا اور چھپا کے
خیرات کرو تو تمہارے واسطے بہت بہتر ہے۔ بشر طیکہ فقیر ہی کو خیرات دو بے احتیاطی
سے غنی یعنی کہ امیر آدمی کونہ
دے دو۔ اس لئے کہ چھپا کر دینے میں زیادہ اخلاص ہے۔
نیز تمہارا نفس شہرت اور واہ ، واہ کا خواستگار ہے۔ اس صورت میں نفس کی مخالفت بھی ہے۔ نیز چھپا کر دینے میں فقیر کی پردہ پوشی بھی ہے کہ وہ لوگوں کی نگاہ میں ذلیل نہ ہو۔ نیز خفیہ خیرات میں لوگوں کو تمہارے مال کا اندازہ بھی نہ ہوگا۔ جس سے تم صدہا آفات سے محفوظ رہو گے نیز فقیر میں مانگنے کی عادت نہ پیدا ہو گی۔
غرضیکہ علانیہ خیرات میں بھی بہت فائدے ہیں اور خفیہ میں بھی لہذا وہ بھی اچھی اور یہ بھی۔ اس صدقہ کی برکت سے رب تعالیٰ تمہارے بہت گناہ معاف کر دیگا اور وہ ہر ایک کے اعمال ، نیت اور ارادوں سے خبر دار ہے صدقہ کی طرح دیگر بدنی عبادات کا بھی یہ ہی حال ہے کہ کبھی ان کا اظہار افضل ہوتا ہے کبھی اخفاء نیز بعض عبادات کا اظہار بہتر بلکہ ضروری ہے اور بعض کا اخفاء۔
(یعنی کہ) پھر اپنے ایمان کا اظہار فرض ہے کہ اس اظہار پر شرعی احکام کفن دفن وغیرہ موقوف ہیں۔ نماز پنجگانہ کا اظہار واجب ہے کہ ان میں جماعت واجب نماز جمعہ وعید کا اظہار فرض ہے کہ ان کیلئے جماعت فرض حج ظاہر کر کے ادا کرنا سنت ہے کہ نبی ﷺ نے اپنے حج کا اعلان فرمایا تھا۔ سب کو جمع کر کے حج کو لے گئے تھے۔ نماز تہجد وغیرہ کا اخفاء لازم ہے۔ خیال رہے کہ اخفاء لازم یا مستحب ہے۔ حضور انورﷺ نے انہیں ظاہر کر کے ادا کیں۔ تا کہ لوگ طریقہ سیکھ لیں حتی کہ نماز منبر پر پڑھائی اور طواف بھی اونٹ پر کہ وہاں اظہار کی وجہ دوسری ہے۔ اور یہ حضور انور ﷺ کی خصوصیت ہے۔
نیز تمہارا نفس شہرت اور واہ ، واہ کا خواستگار ہے۔ اس صورت میں نفس کی مخالفت بھی ہے۔ نیز چھپا کر دینے میں فقیر کی پردہ پوشی بھی ہے کہ وہ لوگوں کی نگاہ میں ذلیل نہ ہو۔ نیز خفیہ خیرات میں لوگوں کو تمہارے مال کا اندازہ بھی نہ ہوگا۔ جس سے تم صدہا آفات سے محفوظ رہو گے نیز فقیر میں مانگنے کی عادت نہ پیدا ہو گی۔
غرضیکہ علانیہ خیرات میں بھی بہت فائدے ہیں اور خفیہ میں بھی لہذا وہ بھی اچھی اور یہ بھی۔ اس صدقہ کی برکت سے رب تعالیٰ تمہارے بہت گناہ معاف کر دیگا اور وہ ہر ایک کے اعمال ، نیت اور ارادوں سے خبر دار ہے صدقہ کی طرح دیگر بدنی عبادات کا بھی یہ ہی حال ہے کہ کبھی ان کا اظہار افضل ہوتا ہے کبھی اخفاء نیز بعض عبادات کا اظہار بہتر بلکہ ضروری ہے اور بعض کا اخفاء۔
(یعنی کہ) پھر اپنے ایمان کا اظہار فرض ہے کہ اس اظہار پر شرعی احکام کفن دفن وغیرہ موقوف ہیں۔ نماز پنجگانہ کا اظہار واجب ہے کہ ان میں جماعت واجب نماز جمعہ وعید کا اظہار فرض ہے کہ ان کیلئے جماعت فرض حج ظاہر کر کے ادا کرنا سنت ہے کہ نبی ﷺ نے اپنے حج کا اعلان فرمایا تھا۔ سب کو جمع کر کے حج کو لے گئے تھے۔ نماز تہجد وغیرہ کا اخفاء لازم ہے۔ خیال رہے کہ اخفاء لازم یا مستحب ہے۔ حضور انورﷺ نے انہیں ظاہر کر کے ادا کیں۔ تا کہ لوگ طریقہ سیکھ لیں حتی کہ نماز منبر پر پڑھائی اور طواف بھی اونٹ پر کہ وہاں اظہار کی وجہ دوسری ہے۔ اور یہ حضور انور ﷺ کی خصوصیت ہے۔
پہلا فائدہ:
نیت خیر کے ساتھ ہر طرح کی خیرات معتبر ہے۔ علانیہ ہو یا پوشیدہ بدنیتی سے کوئی
عمل قابل قبول نہیں۔
دوسرا فائدہ : صدقات واجبہ ظاہر کر کے اور نفلی صدقے چھپا کر دینا بہتر ہے جیسا کہ اس آیت کی دوسری تفسیر سے معلوم ہوا۔(مدارک و خزائن )
تیسرا فائدہ : نفلی صدقے بھی اگر دوسروں کو خیرات کی رغبت دینے کیلئے ظاہر کر کے دیئے تو بھی افضل ہے۔
چوتھا فائدہ: صدقات صرف فقراء وغیرہ کیلئے ہیں۔ جیسا کہ تُؤْتُوهَا الْفُقَرَاء سے معلوم ہوا۔ اغنیاء کو نہ دیئے جائیں۔
پانچواں فائدہ: اس سے معلوم ہوا کہ کبھی ذکر بالجبر بھی افضل ہے کہ اس میں دوسروں کو ذکر کی ترغیب ہے شیطان کو بھگانا ہے اپنی نیند دفع کرنا ہے۔ جیسے صدقہ کا اظہار بھی افضل ہے کہ وہ عبادت ہے اور اظہار عبادت بھی افضل ایسے ہی ذکر بھی اللہ عبادت ہے اس کا اظہار بھی افضل ہے۔
چھٹا فائدہ: خفیہ صدقہ اکثر علانیا سے افضل ہے۔ جیسا کہ "خیرٌلّکم" سے معلوم ہوا۔ حدیث شریف میں ہے کہ سات شخص قیامت کے دن سایہ عرش میں ہوں گے۔ عادل سلطان، جوان صالح، اور وہ شخص جسے حسینہ عورت حرام کاری کے لئے بلائے اور وہ رب سے ڈر کر باز رہے، وہ شخص جس کا دل مسجد سے لگا رہتا ہو، وہ لوگ جو محض اللہ کے لئے محبت یا عداوت رکھیں، وہ شخص جو اکیلے میں رب کو یاد کر کے روئے، وہ شخص جو صدقہ اس قدر چھپا کر دے کہ بائیں ہاتھ کو خبر بھی نہ ہو۔
ساتواں فائدہ: صدقہ سے گناہ معاف ہوتے ہیں جیسا کہ "وَیکفر" سے معلوم ہوا۔
دوسرا فائدہ : صدقات واجبہ ظاہر کر کے اور نفلی صدقے چھپا کر دینا بہتر ہے جیسا کہ اس آیت کی دوسری تفسیر سے معلوم ہوا۔(مدارک و خزائن )
تیسرا فائدہ : نفلی صدقے بھی اگر دوسروں کو خیرات کی رغبت دینے کیلئے ظاہر کر کے دیئے تو بھی افضل ہے۔
چوتھا فائدہ: صدقات صرف فقراء وغیرہ کیلئے ہیں۔ جیسا کہ تُؤْتُوهَا الْفُقَرَاء سے معلوم ہوا۔ اغنیاء کو نہ دیئے جائیں۔
پانچواں فائدہ: اس سے معلوم ہوا کہ کبھی ذکر بالجبر بھی افضل ہے کہ اس میں دوسروں کو ذکر کی ترغیب ہے شیطان کو بھگانا ہے اپنی نیند دفع کرنا ہے۔ جیسے صدقہ کا اظہار بھی افضل ہے کہ وہ عبادت ہے اور اظہار عبادت بھی افضل ایسے ہی ذکر بھی اللہ عبادت ہے اس کا اظہار بھی افضل ہے۔
چھٹا فائدہ: خفیہ صدقہ اکثر علانیا سے افضل ہے۔ جیسا کہ "خیرٌلّکم" سے معلوم ہوا۔ حدیث شریف میں ہے کہ سات شخص قیامت کے دن سایہ عرش میں ہوں گے۔ عادل سلطان، جوان صالح، اور وہ شخص جسے حسینہ عورت حرام کاری کے لئے بلائے اور وہ رب سے ڈر کر باز رہے، وہ شخص جس کا دل مسجد سے لگا رہتا ہو، وہ لوگ جو محض اللہ کے لئے محبت یا عداوت رکھیں، وہ شخص جو اکیلے میں رب کو یاد کر کے روئے، وہ شخص جو صدقہ اس قدر چھپا کر دے کہ بائیں ہاتھ کو خبر بھی نہ ہو۔
ساتواں فائدہ: صدقہ سے گناہ معاف ہوتے ہیں جیسا کہ "وَیکفر" سے معلوم ہوا۔
آٹھواں فائدہ : صدقہ سے گناہ ہی معاف ہوں گے
نہ کہ شرعی پابندوں کے حقوق جیسا کہ "من" تبعیضیہ سے معلوم ہوا۔ خیرات
سے قضاء نمازیں معاف نہ ہو جائیں گی ۔
نواں فائدہ: کسی علانیہ عبادت کرنے والے کو ریاء کار نہ کہنا چاہیے۔ دیکھو رب نے علانیہ صدقہ دینے کی تعریف فرمائی، بعض مصنفین نے اپنی کتب اپنے نام پر رکھیں جیسے: مؤطا امام محمد یا موطا امام ابو حنیفہ یا حاشیہ عبدالحکیم تا کہ لوگ ان کی زندگی میں ان کتب کے متعلق ان سے کچھ دریافت کریں اور بعد وفات دعائے خیر سے یاد کریں۔ اور بعض مصنفین نے اپنا نام بھی ظاہر نہ کیا۔ جیسے صاحب مشکوۃ وغیرہ تا کہ ریا نہ پیدا ہو ہر ایک کی نیت خیر ہے اس لئے وہ بد مذہب حضرات عبرت پکڑیں جو میلاد شریف، گیارہویں، عید معراج منانے والوں ہے اور جلوس میلا د نکالنے والوں کو ریا کار وغیرہ کہتے ہیں منافقین نے بعض علانیہ خیرات کرنے والے صحابہ کو ریا کار کہا تو رب تعالی نے ان منافقوں پر غضب کا اظہار فرمایا کہ ارشاد کیا: وَمِنْهُم مَّنْ يَلْمِزُكَ فِي الصَّدَقَاتِ۔
نواں فائدہ: کسی علانیہ عبادت کرنے والے کو ریاء کار نہ کہنا چاہیے۔ دیکھو رب نے علانیہ صدقہ دینے کی تعریف فرمائی، بعض مصنفین نے اپنی کتب اپنے نام پر رکھیں جیسے: مؤطا امام محمد یا موطا امام ابو حنیفہ یا حاشیہ عبدالحکیم تا کہ لوگ ان کی زندگی میں ان کتب کے متعلق ان سے کچھ دریافت کریں اور بعد وفات دعائے خیر سے یاد کریں۔ اور بعض مصنفین نے اپنا نام بھی ظاہر نہ کیا۔ جیسے صاحب مشکوۃ وغیرہ تا کہ ریا نہ پیدا ہو ہر ایک کی نیت خیر ہے اس لئے وہ بد مذہب حضرات عبرت پکڑیں جو میلاد شریف، گیارہویں، عید معراج منانے والوں ہے اور جلوس میلا د نکالنے والوں کو ریا کار وغیرہ کہتے ہیں منافقین نے بعض علانیہ خیرات کرنے والے صحابہ کو ریا کار کہا تو رب تعالی نے ان منافقوں پر غضب کا اظہار فرمایا کہ ارشاد کیا: وَمِنْهُم مَّنْ يَلْمِزُكَ فِي الصَّدَقَاتِ۔
صدقہ دینے کے متعلق مسائل:
مسئلہ: اگر خیرات دینے والا غنا میں مشہور نہ ہو تو اسے بھی چھپا کر خیرات کرنا ہی افضل ہے۔ (مدارک )
مسئلہ: چندہ کے موقعہ پر علانیہ خیرات خفیہ سے افضل ہے۔ اس لئے صحابہ کرام جو مُخلصین کے امام ہیں چندہ علانیہ دیا کرتے تھے ۔ ورنہ عثمان غنی و صدیق اکبر کے صدقات مشہور نہ ہوتے۔ لوگ اب تک ان کے واقعات سن کر جوش سے خیرات کرتے ہیں۔ ان سب کا ثواب ان کو بھی ملتا ہے۔
مسئلہ: صدقات جاریہ کو اغنیاء بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ جیسے قبرستان اور مسجد کی زمین اور وقف کنوئیں کا پانی' مسافر خانے وغیرہ۔
مسئلہ: ظاہری مال یعنی جانور اور زمین کی پیداوار کی زکوۃ سلطان ہی کو دی جائے ۔ خود فقراء کو نہ دی جائے ۔ (احکام القرآن)
مسئلہ: جیسے صدقات واجبہ اور بعض نفلی صدقے علانیہ بہتر اور اکثر صدقے خفیہ دینا افضل ایسے ہی دیگر عبادات نماز حج وغیرہ کا بھی یہ ہی حکم ہے۔ نماز پنجگانہ عید جمعہ جماعت ہی سے پڑھے اشراق تحیۃ الوضو نماز سفر تحیۃ المسجد وغیرہ مسجد میں افضل باقی نوافل گھر میں بہتر۔
(احکام القرآن)
مسئلہ: اعلان کے ساتھ حج کو جانا اسی لئے بہتر ہے کہ اس میں دوسروں کو حج کی رغبت ہوتی ہے۔
مسئلہ: کبھی صدقہ حقوق العباد اور حقوق شریعت سے بھی بری کر دیتا ہے کمزور بوڑھا روزہ کا فدیہ دے سکتا ہے۔ میت کے فوت شدہ روزے نمازوں کا کفارہ مال دیا جا سکتا ہے۔ جب قرض خواہ کا نہ پتہ نہ لگے یا امین کے پاس امانت کا مال پڑا ہے اور مالک گم ہو گیا تو اس کے ورثاء موجود ہیں تب تو انہیں دے دے۔ ورنہ بعد انتظار اس کے نام پر خیرات کر دے۔
(کتب فقہ)
یہ بھی "مِنْ سَيِّئَاتِكُمُ" سے معلوم ہوا ۔
مسئلہ: اگر خیرات دینے والا غنا میں مشہور نہ ہو تو اسے بھی چھپا کر خیرات کرنا ہی افضل ہے۔ (مدارک )
مسئلہ: چندہ کے موقعہ پر علانیہ خیرات خفیہ سے افضل ہے۔ اس لئے صحابہ کرام جو مُخلصین کے امام ہیں چندہ علانیہ دیا کرتے تھے ۔ ورنہ عثمان غنی و صدیق اکبر کے صدقات مشہور نہ ہوتے۔ لوگ اب تک ان کے واقعات سن کر جوش سے خیرات کرتے ہیں۔ ان سب کا ثواب ان کو بھی ملتا ہے۔
مسئلہ: صدقات جاریہ کو اغنیاء بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ جیسے قبرستان اور مسجد کی زمین اور وقف کنوئیں کا پانی' مسافر خانے وغیرہ۔
مسئلہ: ظاہری مال یعنی جانور اور زمین کی پیداوار کی زکوۃ سلطان ہی کو دی جائے ۔ خود فقراء کو نہ دی جائے ۔ (احکام القرآن)
مسئلہ: جیسے صدقات واجبہ اور بعض نفلی صدقے علانیہ بہتر اور اکثر صدقے خفیہ دینا افضل ایسے ہی دیگر عبادات نماز حج وغیرہ کا بھی یہ ہی حکم ہے۔ نماز پنجگانہ عید جمعہ جماعت ہی سے پڑھے اشراق تحیۃ الوضو نماز سفر تحیۃ المسجد وغیرہ مسجد میں افضل باقی نوافل گھر میں بہتر۔
(احکام القرآن)
مسئلہ: اعلان کے ساتھ حج کو جانا اسی لئے بہتر ہے کہ اس میں دوسروں کو حج کی رغبت ہوتی ہے۔
مسئلہ: کبھی صدقہ حقوق العباد اور حقوق شریعت سے بھی بری کر دیتا ہے کمزور بوڑھا روزہ کا فدیہ دے سکتا ہے۔ میت کے فوت شدہ روزے نمازوں کا کفارہ مال دیا جا سکتا ہے۔ جب قرض خواہ کا نہ پتہ نہ لگے یا امین کے پاس امانت کا مال پڑا ہے اور مالک گم ہو گیا تو اس کے ورثاء موجود ہیں تب تو انہیں دے دے۔ ورنہ بعد انتظار اس کے نام پر خیرات کر دے۔
(کتب فقہ)
یہ بھی "مِنْ سَيِّئَاتِكُمُ" سے معلوم ہوا ۔
(ڈاکٹر سید مسعود السید شاہ غوث، مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ تفسیر تییان القران، صدقات اعلانیہ اور خفیہ دینے کا بیان، تبیان الاسلام، شمارہ:8 ، 2016 ، 5)
0 Comments