ایام بیض کے روزوں کی فضیلت

 ایام بیض کے روزوں کی فضیلت:

روزے کا مفہوم اور اس کی اقسام:

روزے کا عام فہم اور آسان سا مفہوم یہ ہے کہ: اللہ تعالی کی رضا کے لیے طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے، پینے اور جماع سے اپنے آپ کو روکے کھنا اور دیگر تما فضولیات اور لہو و لعب سے خود کو دور رکھنے کا نام روزہ ہے۔ روزہ ایک قدیم عبادت ہے۔ بنیادی طور پر روزے کی تین اقسام ہیں: فرض، واجب اور نفل۔

فرض روزہ:

ہر بالغ مسلمان مرد اور عورت پر رمضان المبارک کے پورے مہینے کے روزے  رکھنا فرض ہے۔

واجب روزہ:

نذر کا روزہ واجب ہے۔ یعنی اگر کسی نے کوئی نذر مانی کہ اگر میرا فلاں کام ہو گیا تو میں اللہ کی رضا کے لیے روزہ رکھوں گا۔ اب اگر کام ہو جاتا ہے تو اس پر روزہ رکھنا واجب ہو گا۔ اور اسی طرح حج تمتع اور حج قران کرنے والے حاجی پر دس روزے واجب ہوتے ہیں۔ اگر وہ شکرانے کے طور پر کی جانے والی قربانی کی استطاعت نہ رکھتا ہو۔

نیز: ہر نیک اور جائز کام کے لیے نذر ماننا جائز ہے۔

نفل روزہ:

رمضان اور نذر کے روزوں کے علاوہ مثلا عاشوہ، ذو الحج، اور ایام بیض وغیرہ کے روزے رکھنا نفل ہیں۔

ایام بیض کے روزوں کی فضیلت
 ایام بیض کے روزوں کی فضیلت

ایام بیض:

سب سے پہلے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ بیض سے کیا مراد ہے اور ایام بیض کون سے ہیں۔

ایام بیض کا مفہوم اور ان کے تعین میں اقوال:

ایام بیض سے مراد سفید یا روشن دن ہیں جن کی تعیین میں کثیر اقوال ہیں ان میں سے چند ایک ذیل میں پیش کیے جاتے ہیں:

  • حضرت امام مالک رحمة اللہ علیہ کے نزدیک ایام بیض سے مراد مہینہ کے پہلے تین ایام ہیں۔
  • حضرت امام حسن بصری رحمة اللہ علیہ نے کہا: ایام بیض سے مراد اسلامی مہینہ کی بارھویں، تیرھویں اور چودھویں تواریخ کے تین ایام ہیں۔
  • مہینہ کا پہلا ہفتہ، اتوار اور پیر، آئندہ مہینہ کا پہلا منگل ، بدھ اور جمعرات اور علی ھذا القیاس آئندہ مہینہ کا پہلا ہفتہ، اتوار اور پیر مراد ہیں۔
  •  حضرت عائشہ صدیقہ نے فرمایا: اسلامی مہینہ کی پہلی جمعرات، اس کے بعد کا پیر اور اس کے بعد کی جمعرات تین ایام ہیں۔
  • مہینہ کا پہلا پیر، جمعرات اور اس کے بعد کا پیر۔
  •  اسلامی مہینہ کی پہلی ، دسویں اور بیسویں تواریخ کے ایام ہیں۔
  •  حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ کے نزدیک: اسلامی مہینہ کی پہلی ، گیارھویں اور اکیسویں تواریخ ہیں۔
  • ہر اسلامی مہینہ کے آخری تین ایام ہیں۔
  • حضرت ابراہیم نخفی رحمة اللہ علیہ کے نزدیک: اسلامی مہینہ کی تیرھویں، چودھویں اور پندرھویں تواریخ کے تین ایام ہیں۔

حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمة اللہ علیہ کے نزد یک مؤخر الذکر(آخری) قول معتبر ہے۔

ایام بیض کے روزوں کے بارے حدیث:

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما کا بیان ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں خرگوش کا پکا ہوا گوشت لایا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ سے یوں مخاطب ہوئے:

آپ لوگ کھائیں۔ انہوں نے کھانا شروع کر دیا۔ پیش کرنے والے سے آپ نے دریافت کیا: تم کیوں نہیں تناول کرتے؟ انہوں نے عرض کیا میں روزہ سے ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا کہ تم نے کونسا روزہ رکھا ہے؟ انہوں نے عرض کیا: نفلی روزہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آپ ایام بیض کے روزے کیوں نہیں رکھتے؟۔ (مسند امام اعظم)

ایام بیض کے روزوں کی فضیلت:

1-  ایام بیض کے روزوں کی فضیلت کے حوالہ سے کثیر روایات ہیں جن میں سے چند ایک یہاں پیش کی جاتی ہیں:

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کا بیان ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم  نے مجھے وصیت فرمائی کہ میں ہر مہینہ تین دنوں کے روزے رکھوں۔ (سنن نسائی )

2- حضرت عبد اللہ بن عمر و رضی اللہ تعالی عنہ کا بیان ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر مہینہ میں تین دنوں کے روزے صیام الدھر کی مثل ہیں۔ (اصحیح مسلم )

3- حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کا بیان ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رمضان المبارک کے روزے اور ہر مہینہ کے تین روزے سینہ کی (یعنی دل کی) خرابی کو ختم کر دیتے ہیں۔ (المسند الامام احمد)

4- حضرت میمونہ بنت سعد رضی اللہ تعالی عنھا کا بیان ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص طاقت رکھتا ہے وہ ہر مہینہ تین روزے رکھے، ایک روزہ دس گناہ ختم کرتا ہے اور وہ گناہوں کو اس طرح صاف کر دیتا ہے کہ جس طرح پانی کپڑے کو۔ (طبرانی)

5- حضرت ابوذرغفاری رضی اللہ تعالی عنہ کا بیان ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص مہینہ میں تین روزے رکھنا چاہے تو وہ تیرھویں، چودھویں اور پندرھویں کا روزہ رکھے۔ (جامع الترمذی )

6- حضرت حفصہ رضی اللہ تعالی عنھا کا بیان ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم چار چیزوں کو ترک نہیں کرتے تھے:

  •  عاشورہ
  • عشرہ ذوالحجہ
  • ہر مہینہ کے تین روزے
  • نماز فجر سے پہلے دو رکعت سنت ۔ (سنن نسائی)

صیام الدھر:

ایام بیض کے روزوں کو صیام الدھر کا نام بھی دیا جاتا ہے۔ اس سلسلہ میں مشہور روایت ہے کہ حضرت ابوذرغفاری رضی اللہ تعالی عنہ کا بیان ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

 جو شخص ہر مہینہ تین روزے رکھتا ہے اس کے یہ روزے صیام الدھر ہیں۔

اس کی تائید ارشاد خداوندی سے ہوتی ہے:

من جاء بالحسنة فله عشر امثالها

"جو کوئی ایک نیکی لے کر آتا ہے، تو وہ اس کے لیے دس نیکیوں کے برابر ہے"

چونکہ مہینہ میں تین عشرے ہوتے ہیں تو اس حساب سے تین روزے رکھنے والا صائم الدھر یعنی ہمیشہ روزے رکھنے والا قرار پاتا ہے۔

(ماخذ: شرح مسندِ امام اعظم، کتاب الصیام، ص:466-467)

نوٹ:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا  معمول یہ تھا کہ آپ ہر مہینے میں تین روزے رکھا کرتے تھے، ہر مہینے کی تیرہ، چودہ اور پندرہ تاریخوں کے روزوں  پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشگی اختیار نہیں فرمائی تھی، مہینے کی کسی بھی تاریخ اور کسی بھی تین دن روزے رکھ لیا کرتے تھے۔

 

Post a Comment

0 Comments