قربانی کرنے کا سنت طریقہ
قربانی کی دعا:
جانور کو ذبح کرنے کے آلات:
ذبح میں کتنی اور کون کون سی رگوں کو کاٹنا ضروری ہے؟
قربانی کرنے کا سنت طریقہ
1 - قربانی کرنے کا سنت طریقہ:
قربانی سے قبل قربانی کے جانور کو پانی
پلانا چاہئے ۔ بھوکا پیاسا ذبح نہ کریں اور چھری جانور کے سامنے تیز نہ کریں۔ اسی طرح
ایک جانور کو دوسرے جانور کے سامنے بھی ذبح نہ کریں۔ جانور کو بائیں پہلو پر اس طرح
لٹائیں کہ قبلہ رخ ہو جائے۔ اپنا دایاں پاؤں اس کے پہلو پر رکھ کر جلد ذبح کریں۔ اور
ذبح کرتے وقت یہ دعا پڑھیں:
2 - قربانی کی دعا:
اللَّهُمَّ إِنِّي وَجَهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا ومَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ۔ اِنَّ صَلَاتِیْ وَ نُسُكِیْ وَ مَحْیَایَ وَ مَمَاتِیْ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ۔ لَا شَرِیْكَ لَهٗۚ وَبِذٰلِكَ اُمِرْتُ وَ اَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِمِیْنَ۔ اللّٰھُمَّ لَکَ وَمِنْکَ بِسْمِ اللّٰہِ اَللّٰہُ اَکْبَر۔
(فضائل و مسائل قربانی، لمحمد ابراھیم جشتی)
3 - جانور کو ذبح کرنے کے آلات:
حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ
عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! ہم کل دشمن سے مقابلہ کریں گے اور ہمارے پاس
(جانور ذبح کرنے کے لیے) چھریاں نہیں ہیں ، آپ نے فرمایا جس چیز سے بھی خون بہہ جائے
جلدی کرنا ، جس چیز پر بھی خدا کا نام لیا جائے تو اس کو کھا لو، بشر طیکہ دانت
اور ناخن سے ذبح نہ کیا جائے، اور میں عنقریب تم کو بتاؤں گا، ر ہے دانت تو وہ ہڈی
ہیں اور رہے ناخن تو وہ حبشیوں کی چھری ہے ۔۔۔ (صحیح مسلم ، کتاب الاضاحی)
مذکورہ بالا حدیث کی تشریح:
یہاں پر موضوع کی مناسبت اور
اختصار کی وجہ سے حدیث پاک کا کچھ حصہ بیان کیا گیا ہے۔ اور اس کی تشریح بیان کی
جاۓ گی۔
ذبح میں ہر وہ چیز استعمال کی
جا سکتی ہے جو خون بہا دے ، اور کسی ایسی چیز سے چوٹ لگا کہ جانور کو مارنا جائز
نہیں ہے جو خون نہ بہا دے، بعض علماء نے یہ بیان کیا ہے کہ ذبح میں خون بہانے کی
جو شرط لگائی ہے اس کی حکمت یہ ہے کہ حلال اور حرام گوشت میں فرق ہو۔
اور یہ تنبیہ کرنا مقصود ہے کہ جس مردہ جانور
میں خون باقی رہ جائے وہ حرام ہے ، اور اس حدیث میں یہ تصریح ہے کہ ہر کاٹنے والی
دھار دار چیر سے ذبح کرنا البته ناخن ، دانت اور ہر قسم کی ہڈی سے ذبح کرنا جائز
نہیں ہے۔ اس لیے تلوار ، چھری ، نیزے ، پتھر ، شیشه ، بانس ، ٹھیکری ، پیتل اور
باقی تمام دھار والی اشیاء کے ساتھ ذبح کرنا جائز ہے۔
ناخن سے جو ذبح کرنا منع ہے اس
سے مراد عام ہے خواہ انسان کے ناخن ہوں یا حیوان کے اور خواہ انگلیوں میں ہوں یا الگ
ہوں، پاک ہوں یا ناپاک ہوں۔ ان میں سے کسی کے ساتھ بھی ذبح کرنا جائز نہیں ہے، اس
طرح دانت میں بھی عموم مردار ہے خواہ انسان کے دانت ہوں یا حیوان کے متصل ہوں یا
منفصل ہوں۔ اور پھر ہڈیاں بھی اسی حکم میں ہیں چاہے متصل ہوں یا منفصل ، پاک ہوں
یا ناپاک ہوں ان میں سے کسی کے ساتھ بھی ذبح کرنا جائز نہیں ہے۔ (شرح صحیح مسلم
لسعیدی)
4 - ذبح
میں کتنی اور کون کون سی رگوں کو کاٹنا ضروری ہے؟
کسی جاندار میں اور بالخصوص
حیوان کے گلے میں چار قسم کی رگیں ہوتیں ہیں:
حلقوم (سانس والی رگ)
مِرّی (کھانے والی رگ)
اور دو خون والی ہوتیں جنہیں
ودجان کہا جاتا ہے۔
جانور کو ذبح کرتے وقت مزکورہ
بالا چاروں رگوں کو کاٹنا ضروری ہوتا ہے۔ البتہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمة اللہ
علیہ نے کہا ہے کہ ان چار میں سے اکثر یعنی کہ تین بھی کاٹ دی گئیں تو ذبح حلال ہو
جاۓ گا۔ اگر ایک یا دو کاٹی گئیں تو پھر حلال نہیں ہوگا بلکہ
حرام ہو جاۓ گا۔ خاصہ یہ کہ احناف کے نزدیک چار یا چار میں سے اکثر
کا کاٹنا ضروری ہے۔ (شرح صحیح مسلم لسعیدی)
0 Comments