قرض سے نجات کا وظیفہ اور اس کی نحوست
حضرت حمران رضی اللہ تعالی عنہ
کا بیان ہے کہ جس شخص نے بھی حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے ملاقات
کرنے کی کوشش کی تو اس نے انہیں مجلس میں لوگوں کو وعظ و نصیحت کرتے ہوۓ
ہی پایا۔ ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما نے فرمایا: اے حمران
(رضی الله تعالی عنہ) میں تمہیں ہمیشہ اپنی صحبت میں اس لیے دیکھتا ہوں کہ تم اپنے
لیے کسی بھلائی کے طالب ہو۔
انہوں نے عرض کیا: اے ابو عبدالرحمن ! [ حضرت
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کی کنیت ہے ۔ یہ بالکل درست ہے پھر فرمایا:
میں تمہیں دو باتوں سے منع کرتا ہوں اور ایک بات کا حکم دیتا ہوں کیونکہ حضور اقدس
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو میں نے اس کا حکم دیتے ہوئے سنا تھا۔
میں نے عرض کیا: اے ابو عبد
الرحمن ! وہ تین امور کون سے ہیں؟
1 - جواب دیا
مرتے وقت تجھ پر قرض نہیں ہونا چاہیے، مگر اتنا کہ تیرے ورثہ میں سے اس کی
ادائیگی ہو سکتی ہو۔
2- تو شہرت کے لیے قرآن کی کوئی آیت تلاوت نہ
کر ورنہ قیامت کے دن اس کے عوض تمہاری تذلیل کی جائے گی کیونکہ تمہارا پروردگار
کسی پر زیادتی نہیں کرتا۔
3 - اب میں تمہیں اس چیز کے بجالانے کا حکم دیتا
ہوں جیسے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا تھا۔ وہ فجر کی دو سنت
ہیں، انہیں کبھی ترک نہ کرو کیونکہ اس کے لیے کثیر اسباب رغبت ہیں۔ یعنی کہ اس میں انسان کی بہتری کے بہت سے اسباب موجود
ہیں۔ (شرح مسند امام اعظم، ص: 406)
قرض سے نجات کا وظیفہ اور اس کی نحوست
قرض سے بچنے کی وصیت:
اس حدیث پاک حضور صلی اللہ
علیہ وسلم کے تربیت یافتہ صحابی حضرت عبداللہ بن ہیں جو کہ اپنے دوسرے ساتھی حضرت
حمران کو خصوصی طور وصیت کر رہے کہ کہ جب تم دنیا سے رخصت ہوں تو اس حالت سے دنیا
سے رخصت ہوں کہ تمہارے اوپر قرض نہ ہو۔ کیونکہ قرض کا تعلق حقوق العباد سے ہے، جب
تک بندہ معاف نہیں کرے گا اللہ تعالی بھی یہ حق معاف نہیں کرے گا۔
شہید کو بھی قرض سے معافی نہیں
ہے:
روایات سے ثابت ہے کہ شہید کے
تمام گناہ معاف کر دیے جائیں گے لیکن قرض اسے بھی معاف نہیں ہوتا جب تک مالک (قرض
خواہ) خود اسے معاف نہ کردے۔
قرض کی ادائیگی کے لیے دعا:
یہ دعا احادیث سے ثابت ہے اور
ایسی پاور فل دعا ہے کہ جتنا زیادہ قرض کیوں نہ ہو اللہ تعالی ضرور اس کے ادائیگی
کے اسباب پیدا فرما دیتا ہے۔
مسنون دعا:
اَللّٰھُمَّ اکْفِنِیْ
بِحَلَالِکَ عَنْ حَرَامِکَ وَاَغْنِنِیْ بِفَضْلِکَ عَمَّنْ سِوَاکَ۔
دعا پڑھنے کا طریقہ:
ہر نماز کے بعد اول و آخر درود
شریف کے ساتھ گیارہ مرتبہ پڑھیں۔ اگر ہوسکے تو صبح ، شام ایک سو مرتبہ اضافی بھی
پڑھ لیں تو بہتر ہوگا۔
نوٹ: نماز کی پابندی
لازمی کیجئے۔
0 Comments