درود شریف کی فضیلت
بسم اللہ الر حمن الر حیم
اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ-یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا۔
ترجمہ:
"بیشک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں ۔ اے ایمان والو!ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔"
فقہاء اسلام کے نزدیک نبی صلی اللہ علیہ وسلم
پر اللہ تعالی اور فرشتوں کی صلوٰۃ کا معنی ہے آپ کی حمد و ثناء کرنا:
علامہ حسین بن محمد راغب اصفہانی متوفی 502 ھ
لکھتے ہیں:
اللہ تعالی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
اور مسلمانوں پر صلوٰۃ پڑھتا ہے اس کا معنی ہے وہ ان کی حمد وثناء فرماتا ہے اور
ان کا تزکیہ
فرماتا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو مسلمانوں پر صلوٰۃ پڑھتے ہیں اس کا
معنی ہے آپ ان کے لیے برکت کی دعا کرتے ہیں اور فرشتے جو صلوۃ پڑھتے ہیں اس کا
معنی ہے وہ مسلمانوں کے لیے مغفرت کی دعا کرتے ہیں۔
قاضی عیاض بن موسی مالکی متوفی 566 لکھتے
ہیں:
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہا نے فرمایا: بے
شک اللہ اور اس کے فرشتے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر صلوٰۃ پڑھتے ہیں، اس کا
معنی ہے وہ ان پر برکت نازل فرماتے ہیں۔ امام مبرد نے کہا صلوٰۃ کا اصل معنی ہے
رحمت، پس اللہ تعالی کے صلوٰۃ پڑھنے کا معنی ہے وہ رحمت نازل فرماتا اور فرشتوں کے
صلوٰۃ پڑھنے کا معنی ہے وہ مسلمانوں کے لیے اللہ تعالی سے رحمت طلب کرتے ہیں اس
سلسلہ میں یہ حدیث ہے:
"حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تک تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز کی جگہ بیٹھا رہے اور بے وضو نہ ہو فرشتے اس کے لیے دعا کرتے رہتے ہیں اے اللہ اس کی مغفرت فرما اے اللہ اس پر رحم فرما۔"
امام ابو بکر قشیری نے کہا جب اللہ تعالی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی اور پر صلوۃ پڑھے تو اس کا معنی ہے رحمت نازل فرمانا۔ اور جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر صلوۃ پڑھے تو اس کا معنی ہے آپ کی زیادہ عزت افزائی اور تحریم کرنا۔
امام ابو العالیہ نے کہا:
اللہ کے آپ پر صلوٰۃ
پڑھنے کا معنی ہے فرشتوں کے سامنے آپ کی حمد وثناء کرنا اور فرشتوں کے صلوٰۃ پڑھنے کا معنی ہے دعا
کرنا ۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جو سلام پڑھنے کا
ذکر ہے اس کے تین معنی ہیں:
1- یہ دعا کی جائے کہ آپ کے لیے سلامتی ہو اور آپ کے ساتھ سلامتی ہو یعنی تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر رحمت وسلامتی کو طلب کرو۔
2- اللہ آپ کا محافظ ہو اور آپ کی رعایت کرے اور آپ کا متولی اور کفیل ہو ۔ یعنی تم آپ پر رحمت اور اللہ تعالی کی حفاظت اور رحمت کو طلب کرو۔
3- سلام کا معنی ہے تسلیم کرنا ، مان لینا ، اطاعت
کرنا اور سر تسلیم خم کرنا۔ گویا مومنوں سے فرمایا ہے تم آپ پر صلوٰۃ پڑھو اور اس حکم کو مان لو اور تسلیم
کر لواور اس حکم کی اطاعت کرو۔
علامہ شمس الدین محمد بن ابو بکر ابن القیم
الجوزیہ المتوفی 751ھ لکھتے ہیں:
اللہ اور فرشتے دونوں آپ کی حمد و ثناء کرتے
ہیں کیونکہ لفظ مشترک سے دو معنوں کا ارادہ کرنا جائز نہیں ہے پس جب صلوٰۃ کا معنی
ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حمد وثناء کرنا اور آپ کے شرف اور فضیلت اور
آپ کی تعظیم اور تکریم کو ظاہر کرنا تو پھر لفظ صلوۃ اس آیت میں دو معنوں میں
مستعمل نہیں ہے بلکہ ایک ہی معنی میں مستعمل ہے اور وہ ہے آپ کی تعظیم اور تکریم
کرنا۔
علامہ سید محمود آلوسی متوفی 1270ھ لکھتے ہیں:
نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر اللہ تعالی اور
فرشتوں کی صلاۃ کے معنی میں کئی اقوال ہیں امام بخاری نے ابوالعالیہ سے نقل کیا ہے
اور ان کے غیر نے ربیع بن انس سے اور علیمی نے شعب الایمان میں لکھا ہے کہ اس کا
معنی یہ ہے کہ اللہ تعالی دنیا میں آپ کا ذکر بلند کر کے اور آپ کے دین کو غالب کر
کے اور آپ کی شریعت کو باقی رکھ کر آپ کی تعظیم کو ظاہر فرمائے اور آخرت میں آپ کو
اپنی امت کے لیے شفاعت کرنے والا بنائے اور آپ کے اجر و ثواب کو زیادہ اور دگنا چوگنا
فرمائے اور آپ کو مقام محمود عطا فرما کر اولین اور آخرین پر آپ کی فضیلت کو ظاہر
فرمائے اور تمام مقربین پر آپ کو مقدم فرمائے۔ اور صلوٰۃ میں آپ کے ساتھ آپ کی آل اور اصحاب
کا ذکر اس معنی کے منافی نہیں ہے کیونکہ ہر ایک کی تعظیم اس کے مرتبے کے حساب سے
اور اس کی شان کے لائق
کی جاتی ہے۔
(1 ) حضرت
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
جس شخص نے مجھ پر ایک بار درود پڑھا اللہ اس پر دس بار درود پڑھتا ہے۔
(2) حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سنا ایک شخص نماز میں دعا کر رہا تھا اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود نہیں پڑھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس شخص نے عجلت کی ہے پھر اس کو یا کسی اور کو بلا کر فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص نماز پڑھے تو پہلے اللہ کی حمد اور اس کی ثناء کرۓ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھے پھر اس کے بعد جو چاہے دعا کرے۔
(3) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کچھ لوگ مجلس میں بیٹھیں اور اللہ کا ذکر نہ کریں اور نہ اس کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھیں تو قیامت کے دن ان کی وہ مجلس ان کے لیے باعث ندامت ہوگی اللہ چاہے گا تو ان کو معاف فرمادے گا اور اگر وہ چاہے گا تو ان سے مواخذہ فرمائے گا۔
(4) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس شخص کی ناک خاک آلود ہو جس کے سامنے میرا ذکر کیا گیا اور اس نے مجھ پر درود نہیں پڑھا، اور اس شخص کی ناک خاک آلود ہو جس کے اوپر ماہ رمضان داخل ہوا اور اس کی مغفرت سے پہلے وہ ختم ہو گیا، اور اس شخص کی ناک خاک آلود ہو جس کے پاس اس کے ماں باپ بوڑھے ہوں اور انہوں نے اس کو جنت میں داخل نہیں کیا۔
0 Comments