خواب کی حقیت اور اس کی اقسام
بسم اللہ الرحمن الرحیم
خواب کی تعریف اور حقیقت:
خواب کی حقیت اور اس کی اقسام |
علامہ راغب اصفہانی نے کہا: والرؤیا ما یریٰ فی المنام: جو چیز نیند میں دکھائی دیے وہ
خواب ہے۔
علامہ زبیدی نے کہا:
والرؤیا ما رایته فی منامک: جس چیز کو تم
نیند میں دیکھو وہ خواب ہے۔
علامہ امام مازری نے یہ کہا ہے کہ خواب کی حقیقت میں اہل سنت کا مذہب یہ ۔ ہے کہ اللہ تعالی سونے والے کے دل میں اور ذہن میں کچھ اعتقادات پیدا کر دیتا ہے، جیسا کہ اللہ تعالی جاگنے والے کے دل میں کچھ اعتقادات پیدا کر دیتا ہے ، اللہ سبحانہ و تعالیٰ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے نیند اور بیداری کی حالت اس کی تخلیق کے لیے رکاوٹ نہیں ہے، پھر ان اعتقادات کو اللہ تعالی بعض دوسرے امور کے لیے علامت بنا دیتا ہے جن کو وہ بعد میں پیدا کرے گا ، یا اس سے پہلے ان کو پیدا کر چکا ہوتا ہے، جس طرح اللہ تعالیٰ نے بادلوں کو بارش کی علامت بنایا ہے اسی طرح خوابوں کو بھی بعض حقائق کے لیے علامت بنا دیا ہے ۔
مثلاً:
صحیح بخاری میں ہے کہ خواب میں دودھ دیکھنا
علم کی علامت ہے اور خواب میں لباس دیکھنا دینداری کی علامت ہے۔ اور ترمذی میں ہے
خواب میں سفید لباس دیکھنا جنتی ہونے کی علامت ہے اور سیاہ لباس دیکھنا جہنمی ہونے
کی علامت ہے۔ استغفرالله ربی من کل ذنب۔
جو خواب انسان کے لیے مسرت کا باعث ہوں ان میں شیطان داخل نہیں ہوسکتا، اور
جو خواب نقصان کا باعث ہوں وہ شیطان کی دخل اندازی کی وجہ سے نظر آتے ہیں ہر چیز
کا خالق اللہ تعالی ہی ہے لیکن ہر اچھی چیز کی نسبت اللہ کی طرف کرنی چاہیے اور
بری چیز کی نسبت شیطان کی طرف کرنی چاہیے کیونکہ شیطان انسان کا سب سے بڑا دشمن
ہے۔ انسان کو بری چیزوں میں مبتلا کر کے نقصان پہنچانا شیطان کا کام ہے۔
حضرت محمد ﷺ نے فرمایا: الرؤیا من اللہ والحُل٘مُ من الشیطان۔
"اچھا خواب اللہ کی طرف سے ہے اور برا خواب شیطان کی طرف سے
ہے"۔
اسی لیے برے خواب اور ڈراونے خواب کی مجازا شطیان
کی طرف نسبت کی گئی ہے۔
امام ابو اسحاق کے نزدیک خواب کی حقیقت:
قاضی ابو بکر بن العربی نے کہا ہے کہ استاذ
ابو اسحاق کے قول کا مطلب یہ ہے کہ خواب وہ ادراکات ہیں جن کو اللہ تعالی فرشتے یا
شیطان کے ذریعے سے بندے کے دل میں پیدا کرتا ہے، اور وہ ادراکات کبھی واضح نشانی
کے ذریعہ سے اور کبھی کنایات کے ذریعہ سے اور کبھی اشارات کے ذریعہ سے پیدا کیے
جاتے ہیں ، جیسے بیداری کی حالت میں کبھی تو انسان کے دل میں بامقصد باتیں آتی ہیں اور کبھی بے مقصد
اور بے ربط باتیں آتی ہیں۔
خواب کی اقسام:
خواب کی دو قسمیں ہیں:
1- سچے خواب
2- جھوٹے خواب
خواب دیکھنے والوں کے حساب سے خواب کی اقسام:
خواب دیکھنے والوں کی تین قسمیں ہیں:
حدیث پاک کا مفہوم ہے کہ : جو شخص جتنا سچا
ہوگا اس کا بھی اس قدر سچا ہوگا۔
1- لہذا پہلی قسم انبیاء علیہم السلام کی ہے کہ
ان کے تمام خواب سچے ہوتے ہیں، البتہ بعض خوابوں میں وضاحت کی ضرورت ہوتی ہے۔
2 - دوسرا ردجہ صالحین لوگوں کا ہے،
ان کے خواب زیادہ تر صادق ہوتے ہیں اور ان کے
بعض خوابوں کی تعبیر کی ضرورت نہیں ہوتی،
3- تیسرا درجہ عام لوگوں کا ہے:
ان کے خواب سچے بھی ہوتے ہیں اور ڈراؤنے اور
پریشان کن خواب ، یا خواب میں اپنے خیالات اور تمناؤں کی تصویریں دیکھنا شامل ہیں۔
اس تیسری قسم میں مزید تین اور قسمیں ہیں:
مثلا:
2- فاسقوں کے خواب
3- کافروں کے خواب
خواب کے بارے ضروری ہدایات:
1- سب سے پہلے یہ ہے کہ اپنا خواب ہر کسی سامنے
بیان نہیں کرنا چاہیے۔ خواب کی تعبیر پوچھنے میں کوئی حرج نہیں ہے جیسا کہ کہ درج
ذیل حدیث سے ثابت ہے کہ خواب کی تعبیر پوچھنا سنت ہے،
عَنْ سَمُرَةَ بْن جُنْدَابِ قَالَ كَانَ الني صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
إِذَا صَلَّى الصُّبحَ أَ قبَلَ عَلَيْهِمْ
بِوَجْهِهِ فَقَالَ هَلْ رَأَى أَحَدٌ مِنْكُمُ الْبَارِحَةَ
رُؤْيَا۔
"حضرت سمرہ بن جندب بیان کرتے ہیں جب حضور ﷺ فجر کی نماز پڑھ لیتے تو لوگوں
کی طرف متوجہ ہوتے اور فرماتے کہ کیا کسی نے گزشتہ رات کوئی خواب دیکھا ہے"؟
(جس کسی نے خواب دیکھا ہوتا وہ حضور ﷺ سے اپنا خواب بیان کرتا اور تعبیر
پوچھ لیتا)
2- لیکن خواب کی تعبیر صرف اس شخص سے سے پوچھیں
جو شخص خواب کی تعبیر بتانے میں ماہر ہو یعنی کے کسی عالم دین ، نیک اور متقی پرہیزگار
شخص سے خواب کی تعبیر پوچھیں۔
3- برا خواب چونکہ شیطان کی طرف سے ہوتا ہے اس
لیے برا خواب کسی سے بیان نہیں کرنا چاہیے۔
4- اگر برا خواب یا ڈراؤنا خواب آ جاۓ تو کیا
کریں: حدیث پاک کا مفہوم ہے کہ اگر برا خواب آۓ تو اپنی بائیں طرف تین بار تھوک دے۔
5- اگر برا خواب یا ڈراؤنا خواب آۓ تو یہ دعا
پڑھیں:
اَعُو٘ذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّی٘طٰنِ
الرَّجِی٘مِ وَمِن٘ شَرِّ ھٰذِہِ الرُّء٘یَا۔
0 Comments