اچھی نوکری اور رزق میں برکت کا مجرب وظیفہ
آج
ہر شخص ہر مرد و عورت تنگدستی کی وجہ سے پریشان نظر آتا ہے۔ تنگدستی دور کرنے یا
غربت مٹانے کے لیے وسائل نہیں ہیں۔ اگر وسائل ہیں تو برکت نہیں ہے بے برکتی نے
ڈیرے ڈال رکھے ہیں، اس پریشان کے عالم میں انسان کیا کرے پریشانی کے مارے کہاں
جاۓ۔ ایسی صورت حال میں صرف ایک ہی در ہے جس کی طرف انسان رجوع کر سکتا ہے، اور وہ
ہے میرے الله کا در اس کی ذات تمام جہانوں کی مالک ہے۔ اس کا دربار ایسا ہے
کہ وہاں سے بھی خالی نہیں لوٹتا۔
بے
برکتی کی وجوہات:
اللہ سبحانه وتعالی نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا
وَ مَنْ
اَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِیْ فَاِنَّ لَهٗ مَعِیْشَةً ضَنْكًا وَّ نَحْشُرُهٗ یَوْمَ
الْقِیٰمَةِ اَعْمٰى (سورۃ طہ 124)
ترجمہ:
"جس نے میری یاد سے منہ پھیر لیا تو اس کی دنیاوی زندگی مشکل ہوگی اور قیامت
کے دن اندھا کر کے اٹھایا جاۓ گا۔"
یہ واضح ہے کہ: خوشحالی کا بدحالی میں بدل جانا اور بے برکتی کا آجانا۔ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ الله کے احکامات کی پیروی نہ کرنا مثلا:
نماز
نہ ادا کرنا
اگر
صاحب نصاب ہے تو زکوة ادا نہ کرنا
صحت
ہونے کے باوجود روزہ نہ رکھنا
استطاعت
ہونے کے باوجود حج نہ کرنا
یتموں
اور مساکین کی حق تلفی کرنا
حق
دار کو اس کا حق نہ دینا
صدقات
و خیرات نہ کرنا
ناپ
تول میں کمی کرنا
اشیاء
میں ملاوٹ کر بیچنا
جھوٹ
بولنا
وغیرہ
خوش
حالی کے لیے ضروی ہدایت:
بدحالی
، تنگ دستی اور غربت کی دلدل سے نکلنے کے لیے ضروری ہے کہ سب سے پہلے انسان اپنے گناہوں
سے توبہ کرے اور رب کریم کی نافرمانی نہ کرۓ گناہوں سے توبہ اور کثرت کے ساتھ
استغفار کرۓ۔ اور ساتھ جتنا ہوسکے صدقہ کرے اور صلہ رحمی اختیار کرے۔
استغفار
کی کثرت کا فائد:
کثرت
سے استغفار کرنے کی وجہ سے انسان کا ظاہر اور باطن پاک ہو جاتا ہے اور اس
کے ساتھ ساتھ اس کے مال میں برکت
ہوجاتی ہے، غربت ختم ہوجاتی ہے اور وہ صاحب غنی ہو جاتا ہے۔ اور اس کے ہر کام میں
برکت آ جاتی ہے۔ جیسے
کہ اللہ سبحانہ وتعالی نے قرآن پاک میں حضرت نوح علیہ السلام کا تذکرہ کرتے ہوۓ
فرمایا:
فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوْا رَبَّكُمْؕ-اِنَّهٗ كَانَ
غَفَّارًا () یُّرْسِلِ السَّمَآءَ عَلَیْكُمْ مِّدْرَارًا () وَّ یُمْدِدْكُمْ
بِاَمْوَالٍ وَّ بَنِیْنَ وَ یَجْعَلْ لَّكُمْ جَنّٰتٍ وَّ یَجْعَلْ لَّكُمْ
اَنْهٰرًا () (القران سورة نوح، آیت: ۱۰ تا ۱۲)
"تو میں نے کہا تم اپنے رب سے بخشش مانگو بے شک وہ بہت بخشنے والا ہے۔ وہ تمہارے لیے آسمان سے موسلا دھار بارش برساۓ گا۔ اور مال اور بیٹوں کے ذریعے سے تمہاری مدد کرے گا، اور تمہارے لیے زمین میں نہریں بناۓ گا۔"
حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو استغفار کرنے کی تلقین
کی اور استغفار کا فائدہ بھی بتایا کہ الله تمہاری دنیاوی زندگی مال اور اولاد دے
کر آسان بنا دے گا۔
ابن صبیح بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے حسن بصری سے قحط سالی
کی شکایت کی اس سے حسن بصری رحمة الله علیہ نے کہا: اللہ سے استغفار کرو پھر دوسرا
شخص آیا اس نے ان سے فقر یعنی غریبی کی شکایت کی حسن بصری نے اس سے بھی کہا: اللہ سے
استغفار کرو پھر ایک اور شخص آیا اس نے ان سے کہا: آپ اللہ سے دعا کریں کہ
وہ مجھے بیٹا دے تو انہوں نے اس سے بھی یہی کہا کہ تم اللہ سے استغفار کرو پھر ایک
اور ان اور شخص آیا اور اس نے شکایت کی کہ میرے باغات یعنی کہ فصل خشک ہو گئے ہیں،
حسن بصری نے اس سے یہی بھی کہا کہ: تم اللہ سے استغفار کرو ہم نے ان سے کہا: آپ کے
پاس مختلف لوگ مختلف شکایات یعنی کہ مختلف مسائل لے کر آئے اور آپ نے سب کو استغفار
کرنے کا حکم دیا حسن بصری نے کہا: میں نے اپنی طرف سے کوئی بات نہیں کی میں نے قرآن
مجید کی ان آیات سے استدلال کیا ہے کہ جب حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی قوم سے کہا:
تم اپنے رب سے معافی مانگو وہ بہت زیادہ معاف فرمانے والا ہے وہ تم پر موسلا دھار بارش
نازل فرمائے گا اور مالوں اور بیٹوں سے تمہاری مدد فرمائے گا اور
تمہارے لیے باغات لگائے گا اور تمہارے لیے دریا بہائے گا۔ (تبیان القرآن ، تفسیر
سورة نوح)
اس میں ہمارے لیے بھی سبق ہے کہ ہم بھی استغفار کی کثرت کریں اور اس کے ساتھ ساتھ محنت اور کوشش کریں اور برکت حاصل کرنے کے لیے دیگر وظائف بھی پڑھیں۔
یہاں ہم دو اہم وظائف بتائیں
گے جن پر عمل کرنے سے بندے کے زرق اور مال اور کاروبار میں بے حد اضافہ ہوتا ہے۔
1:
مجرب وظیفہ
تنگدستی
ختم کرنے کا خاص عمل:
جلاء
الافھام اور دیگر کتب تفسیر میں ذکر ہے کہ:
ایک شخص حضورﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوۓ اور اپنی تنگدستی اور محتاجی کی شکایت کی تو رسول پاک صلی الله علیه وآلہ وسلم نے یہ عمل بتایا فرمایا کہ:
"جب بھی اپنے گھر میں داخل ہوا کرو تو سلام کیا کرو (گھر میں کوئی ہو یا نہ ہو) اور پھر مجھ پر درود و سلام پرھا کرو اور پھر سورة الاخلاص پڑھا کرو"۔ (مفہوم حدیث مبارکہ)
اچھی نوکری اور رزق میں برکت کا مجرب وظیفہ |
گھر
میں داخل ہوں تو یوں کہو:
السلام
علیکم ورحمةالله وبرکاته
اس
کے بعد
اَلسَّلامُ
عَلَی٘کَ اَیُّھَا النَّبِیُّ ورَحمةُ اللّٰہ وبَرَکَاتُه
اس
کے بعد
سورة
الاخلاص (قُل٘ ھُوَ اللّٰہ اَحَد) بہتر یہ ہے کہ سورة الاخلاص تین بار پڑھی جاۓ
دوسرا وظیفہ:
یہ وظیفہ اور عمل ایسا ہے کہ جو شخص اپنی جاب کے نہ ملنے
کی وجہ پریشان ہو یا کام میں برکت نہ ہونے کی وجہ سے پریشان ہو تو وہ شخص قرآن پاک
کی سورة الذاریات کی اس آیت کی کثرت کرنا شروع کر دے :
وَ فِی السَّمَآءِ رِزْقُكُمْ وَ مَا
تُوْعَدُوْنَ (سورة الذاریات ۲۲)
ترجمہ:
"اور تمہارا رزق
آسمان میں ہے اور جس کا تمہارے ساتھ وعدہ کیا گیا ہے"۔
اس آیت کی ایک تفسیر یہ ہے کہ حضرت حسن بصری جب بادل
کو دیکھتے تو کہتے تھے: اللہ کی قسم ! اس میں تمہارا رزق ہے لیکن تم اپنے گناہوں کی
وجہ سے اس رزق سے محروم کر دیئے جاتے ہو۔
نیز فرمایا: اور وہ ہے جس کا تم سے وعدہ کیا
گیا ہے اس کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ تم سے ثواب اور جنت کا وعدہ کیا گیا ہو یا
تم کو قیامت اور دوزخ کے عذاب سے ڈرایا گیا ہو۔ (تبیان القران، سورة الذاریات)
اس آیت کا وظیفہ:
جو شخص روزانہ ایک سو مرتبہ یہ آیت (وَ فِی
السَّمَآءِ رِزْقُكُمْ وَ مَا تُوْعَدُوْنَ) پڑھے گا تو اس کی وجہ سے اس کے
کاروبار میں اضافہ اور برکت ہو جاۓ گی ، اگر اچھی جاب کی تلاش ہوگی تو اس آیت
مبارکہ کے پڑھنے کی وجہ الله سبحانہ و تعالی اس کو اچھی جاب عطا فرماۓ گا۔ ان
شاءالله
0 Comments