ایک مسلمان قیدی اور دوراہبوں کا واقعہ (اللہ کو پکارنا اور فضل طلب کرنا)
بیان کرتے ہیں غیر اسلامی ملک میں ایک مسلمان قیدی دوراہبوں کی خدمت پر مجبور تھا اور دوران قید وہ تلاوت قرآن کریم میں مصروف رہتا! چنانچہ ان دونوں نے اس سے دو آیتیں سن سن كر یاد کر لیں ایک یہ:
(واسئلوا الله من فضلہ) اللہ تعالی سے اس کا فضل طلب کرو!
اور دوسری یہ آیت:
(وقال ربكم ادعونی استجب لكم) اور فرمایا تم اپنے رب سے دعا کرو میں قبول کروں گا۔
اس کے بعد ایک دن وہ کھانا کھا رہے تھے کہ ایک راہب کے گلے میں لقمہ پھنس گیا! مسلمان قیدی نے شراب پلائی مگر کچھ فائدہ نہ ہوا۔ وہ راہب دل ہی دل میں اللہ تعالی کی طرف رجوع کر کے کہنے لگا!
الہی تیرا یہ کلام سچا اور حق ہے تو تو اس مصیبت سے نجات عطا، فرما چناچہ لقمہ فوراً حلق سے نیچے اتر گیا اور اس کی جان میں جان آئی۔ چنانچہ یہی ایک واقعہ ان دونوں کے اسلام قبول كرنے کا باعث ہوا۔ لیکن افسوس کہ وہ مسلمان قیدی مرتد ہو کر مرا۔ (نزھۃ المجالس ، ص:327)
آیت کریمہ کی مختصر تفسیر
وَ قَالَ رَبُّكُمُ ادْعُوْنِیْۤ اَسْتَجِبْ لَكُمْ: اور تمہارے رب نے فرمایا مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔
امام فخر الدین رازی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں: یہ بات ضروری طور پر معلوم ہے کہ قیامت کے دن انسان کو اللہ تعالیٰ کی عبادت سے ہی نفع پہنچے گا اس لئے اللہ تعالیٰ کی عبادت میں مشغول ہونا انتہائی اہم کام ہے اور چونکہ عبادات کی اَقسام میں دعا ایک بہترین قِسم ہے ا س لئے یہاں بندوں کو دعا مانگنے کا حکم ارشاد فرمایا گیا۔ (تفسیر الجنان)
0 Comments