عید کی نماز سے پہلے اور بعد میں نوافل پڑھنا

 نماز عید سے پہلے اور بعد میں نوافل کی ممانعت

ابو حنیفة: عن عَدِیٍّ، عن سعِی٘دِ ب٘نِ جُبَی٘رٍ، عن ابن عَباسٍ رضی اللہ عنھما، اَنَّ النَّبِیَّ ﷺ خَرَجَ یَو٘مَ العِی٘دِ اِلی المُصَلّٰی، فلم٘ یُصَلِّ قَبلَ الصَّلَاةِ وَلَا بَعٔدَھَا شَی٘ئًا۔ (مسند امام اعظم ،کتاب الصلوۃ)

حضرت عبدالله ابن عباس رضی اللہ عنھما کا بیان ہے کہ حضوراقدس ﷺ نماز عید کی ادائیگی کے لیے عیدگاہ کی طرف تشریف لے گئے ، آپ نے اس سے قبل کوئی نماز پڑھی نہ بعد میں۔

فوائد و مسائل

مسئلہ کی وضاحت :

عید کے دن طلوع آفتاب سے لے کر نماز عید کی ادائیگی تک مسجد میں یا گھر میں یا عید گاہ میں نوافل ادا کرنا منع ہے۔ نماز عید کے بعد عید گاہ میں نوافل ادا کرنا مکروہ ہے لیکن گھر میں نوافل ادا کر سکتے ہیں۔ 

یہاں مکروہ سے مراد مکروہ تحریمی نہیں ہے بلکہ مکروہ تنزیہی ہے۔ 

نوٹ:

یہ شرعی مسئلہ نماز عید کی اہمیت اور تقدس کے پیش نظر ہے۔

البتہ نماز عید سے قبل یا بعد میں ، گھر میں یا عیدگاہ میں فوت شدہ فرائض کی ادائیگی کرنے میں ممانعت ہے نہ کراہت۔


Post a Comment

0 Comments