اولاد کے لیے وظیفہ،حصول اولاد نرینہ کےلیے مجرب عمل،
حضرت ِامامِ حسن رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ ایک مرتبہ حضرت امیر ِمعاویہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے پاس تشریف لے گئے تو آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے حضرت امیر ِمعاویہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے ایک ملازم نے کہا کہ میں مالدار آدمی ہوں اللہ نے مال توبہت عطاء فرمایا ہے لیکن میرے ہاں اولاد نہیں ، مجھے کوئی ایسی بات بتائیے جس سے اللّٰہ تعالی مجھے اولاد کی نعمت عطاء فرما دے۔ تو حضرت سیدنا ِامامِ حسن رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اسے فرمایا: "استغفار" پڑھا کرو۔
اس شخص نے آپ رضی اللہ تعالی عنہ کے اس فرمان پر عمل کرتے ہوۓ استغفار کو اپنا وظیفہ بنا لیا یہاں تک کہ روزانہ سا ت سو(700) مرتبہ استغفار پڑھنے لگا، اس عمل کی برکت سے اس شخص کو اللہ تعالی نے دس بیٹے، ایک روایت میں سات (7) کا ذکر ہے، بیٹے عطاء کیے،
جب یہ خبر حضرت امیر ِمعاویہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو ملی تو انہوں نے اپنے اس ملازم سے فرمایا کہ تو نے حضرتِ امام حسن رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے یہ کیوں نہ دریافت کر لیا کہ یہ عمل آپ نے کہاں سے بتایا ہے ۔ دوسری مرتبہ پھر جب اس شخص کو حضرتِ امام حسن رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے ملاقات اور زیارت کا شرف حاصل ہوا تو اس نے یہ دریافت کیا کہ حضور یہ استغفار کا وظیفہ آپ نے کہاں سے ارشاد فرمایا تھا ۔
حضرتِ سیدنا امام حسن رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا کہ تو نے اللہ کے نبی حضرت سیدنا ہود عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا قول نہیں سنا جو اُنہوں نےاپنی قوم سے فرمایا:
’’ وَ یٰقَوْمِ اسْتَغْفِرُوْا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوْبُوْۤا اِلَیْهِ یُرْسِلِ السَّمَآءَ عَلَیْكُمْ مِّدْرَارًا وَّ یَزِدْكُمْ قُوَّةً اِلٰى قُوَّتِكُمْ وَ لَا تَتَوَلَّوْا مُجْرِمِیْنَ(52)
ترجمہ:
اور حضرت سیدنا نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا یہ ارشاد نہیں سنا:
ویُمْدِدْكُمْ بِاَمْوَالٍ وَّ بَنِیْنَ وَ یَجْعَلْ لَّكُمْ جَنّٰتٍ وَّ یَجْعَلْ لَّكُمْ اَنْهٰرًاؕ۔( تفسیرمدارک)
مطلب یہ ہے کہ حضرت سیدنا نوح علیہ السلام نے اپنی قوم سے خطاب کرتے ہوۓ فرمایا:
فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوْا رَبَّكُمْؕ-اِنَّهٗ كَانَ غَفَّارًاۙ(10)یُّرْسِلِ السَّمَآءَ عَلَیْكُمْ مِّدْرَارًاۙ(11)وَّ یُمْدِدْكُمْ بِاَمْوَالٍ وَّ بَنِیْنَ وَ یَجْعَلْ لَّكُمْ جَنّٰتٍ وَّ یَجْعَلْ لَّكُمْ اَنْهٰرًاؕ(12)
ترجمہ:
تو میں نے کہا: اپنے رب سے معافی مانگو، بیشک وہ بڑا معاف فرمانے والا ہے۔ وہ تم پر موسلا دھار بارش بھیجے گا۔اور مالوں اور بیٹوں سے تمہاری مدد کرے گا اور تمہارے لیے باغات بنادے گا اور تمہارے لیے نہریں بنائے گا۔
اسی طرح حضرت سیدنا ہود عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے بھی اپنی قوم کو استغفار کرنے کی تلقین کی۔
لہذا اس آیت میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ جب اللہ تعالی سے استغفار طلب کی جاۓ تو اللہ تعالی معاف بھی فرماتا ہے اگر بارش کی ضرورت ہوتو موسلادھار بارش بھی عطاء کرۓ گا۔ اور مال اور بیٹوں کو عطاء کر کے تمہاری مدد بھی کرۓ گا۔ اس آیت میں بالخصوص بیٹوں کا ذکر ہے۔ اگر خالص نیت سے بندہ اپنے اللہ سے استغفار طلب کرۓ تو اللہ تعالی ضرور نوازتا ہے۔
0 Comments