حضرت امام جعفر صادق رحمۃاللہ علیہ، فضائل و مناقب

حضرت امام جعفر صادق رحمۃاللہ علیہ، فضائل و مناقب



 (محمد ناصرجمال عطاری)

ماہ رجب کو کئی بزرگان دین سے نسبت ہے، انہی میں سے ایک وہ ہے کہ جنہوں نے بھولے بھٹکے ہوؤں ہوۓ لوگوں کو راہ دکھائی ، اخلاق کی روشنی سے بداخلاقی کو دور کیا، عمدہ اور اچھے کردار کی خوشبو سے پریشان حال لوگوں کی دادرسی کی، اور علم کے نور سے جہالت کے اندھیروں کو دور کیا اور وہ عظیم شخصیت حضرت سیدنا امام جعفرصادق رحمةالله علیه ہیں۔

نام ونسب:

آپ کا نام " جعفر" اور کنیت "ابوعبدالله" ہے۔ آپ کی ولادت80 ہجری میں ہوئی۔ آپ کے دادا شہزادۂ امام حسین حضرت سیدنا امام زین العابدین علی اوسط اور والد امام محمدباقر ہیں جبکہ والدہ حضرت ام فروہ بنت قاسم بن محمد بن ابوبکرصدیق ہیں رحمھم الله تعالی اجمعیں۔ یوں والد کی جانب سے آپ حسینی سید ہیں اور والدہ کی طرف سے صدیقی ہیں۔ سچ گوئی کی وجہ سے آپ کو صادق کے لقب سے جانا جاتا ہے۔

تعلیم و تربیت:

آپ نے مدینہ منورہ کی معطرمعطر علمی فضاؤں میں آنکھ کھولی اور اپنے والد گرامی حضرت امام محمد باقر، حضرت سیدنا عبیداللہ بن ابی رافع، نواسۀ صدیق اکبرحضرت سیدنا عروہ بن زبیر ، حضرت سیدنا عطاء اور حضرت سیدنا نافع علیھم الرحمۃ کے چشمۀ علم سے سیراب ہوۓ۔ آپ نے سرکار علیہ السلام کے دو جلیل القدر صحابی حضرت سیدنا انس بن مالک اور سہل بن سعد رضی الله عنھما کی زیارت کی اور اسی وجہ آپ تابعین میں سے ہیں۔

دینی خدمات:

کتاب کی تصنیف سے زیادہ مشکل افراد کی علمی اور اخلاقی اور شخصی تعمیر ہے اور استاد کا اس میں سب سے زیادہ بنیادی کردار ہوتا ہے۔ ُ۔۔۔۔۔۔۔ کی صحبت میں رہ کر کئی تلامذہ امت کے لیے منارہ نور بنے۔ آپ کے علمی فیضان سے فیض یاب ہونے والوں میں آپ کے فرزند امام موسی کاظم ، امام اعظم ابوحنیفہ، امام مالک، حضرت سفیان ثوری، حضرت سفیان بن عیینہ علیھم الرحمة کے نام سر فہرست ہیں۔

قابل رشک اوصاف و معمولات:

خوش اخلاقی آپ کی طبیعت کا حصہ تھی جس کی وجہ سے مبارک لبوں پر مسکراہٹ سجی رہتی مگر جب کبھی دکر مصطفےﷺ ہوتا تو (رسول خداﷺ کی ہیبت اور تعظیم کے سبب) رنگ ذرد ہوجاتا، کبھی بھی بے وضو حدیث بیان نہ فرماتے ، نماز اور تلاوت میں مشغول رہتے یاخاموش رہتے، آپ کی گفتگو فضول گوئی سے پاک ہوتی۔آپ کے معمولات زندگی سے آباء و اجداد کے اصاوف جھلکتے تھے۔ آپ کے رویے میں نانا جان نبی کریمﷺ کی معاف کردینے والی کریمانہ شان دیکھنے میں آتی، گفتار سے صدیق اکبر رضی الله تعالی کی حق گوئی کا اظہار ہوتا اور کردار میں شجاعت حیدری نظر آتی، 

حکایت:

ایک مرتبہ غلام نے ہاتھ دھلوانے کے لیے پانی ڈالا مگر پانی ہاتھ پر گرنے کی بجاۓ کپڑوں پر گر گیا ، آپ رحمة اللہ علیہ اس سے نہ غصہ ہوۓ بلکہ اسے معاف کرتے ہوۓ شفقت فرمائی اور آزاد کردیا۔

وصال و مدفن:

آپ ۔۔۔کا وصال 15 رجب 148 ہجری کو 68 سال کی عمر میں ہوا اور تدفین جنت البقیع میں آپ کے دادا امام زین العابدین اور والد امام محمد باقر رحمھما الله تعالی کی قبور مبارکہ کے پاس ہوئی۔ (مجلہ فیضان مدینہ)

Post a Comment

0 Comments