حسد کی تعریف، اس کا حکم ، اور احادیث:
وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ اِذَا حَسَدَ
اور حسد کرنے والے کے شر سے جب وہ حسد کرۓ۔
تعریف:
حسد یہ ہے کہ انسان کسی شخص کے پاس کوئی نعمت دیکھ کر یہ خواہش کرے کہ اس کے پاس سے وہ نعمت زائل ہو جاے ، خواہ اس کو وہ نعمت نہ ملے ، اگر اس کی قدرت میں اس نعمت کو چھیننا ہوتو وہ اس نعمت کو چھین لے ، اسی لی الله تعالی نے حسد سے پناہ مانگنے کا حکم دیا ہے۔
حسد اور رشک میں فرق اور ان کا حکم:
اگر انسان کسی شخص کے پاس کوئی نعمت دیکھ کر یہ تمنا کرے کہ اس کے پاس بھی یہ نعمت رہے اور الله تعالی مجھے بھی یہ نعمت عطا کردے تو اس کو رشک کہتے ہیں ، رشک جائز ہے اور حسد کرنا حرام ہے .
احادیث:
حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنہ بیان کر تے ہیں کہ نبی پاکﷺ نے فرمایا : کہ تم حسد کرنے سے باز رہو کیونکہ حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ لکڑیوں کو کھا جاتی ہے۔(سنن ابوداوؤد رقم الحدیث ۴۹۰۳)
حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنہ بیان کر تے ہیں کہ نبی پاکﷺ نے فرمایا : کسی مؤمن کے پیٹ میں الله کی راہ کی غبار اور جہنم کی حرارت جمع نہیں ہوں گی اور نہ کسی بندے کے دل میں ایمان اور حسد جمع ہوگا۔(سنن نسائی رقم الحدیث:۳۱۰۶)
پہلا گناہ:
حسد وہ پہلا گناہ ہے جو آسمانوں میں الله سبحانه کی نافرمانی میں کیا گیا اور وہ پہلا گناہ جو الله کی نافرمانی میں زمین پر کیاگیا، ابلیس نے حضرت آدم سے حسد کیا اور قابیل نے ہابیل سے حسد کیا۔
حسد سے پیدا ہونے والی خرابیاں:
1- حاسد ہر اس شخص سے حسد کرتا ہے ، جس کو کوئی نعمت دی گئی ہو۔
2- حاسد الله کی تقسیم سے راضی نہیں ہوتا۔
3- حاسد الله کے فضل سے بخل کرتا ہے کہ الله جس پر چاہے اپنا فضل کرتا ہے۔
4- حاسد اولیا الله کا برا چاہتا ہے اور ان سے نعمت کے زوال کی تمنا کرتا ہے۔
5 - حاسد ابلیس کا متبع ہوتا ہے۔
(تبیان القران)
0 Comments