اجازت طلب کرنے والے کا کون ہے کے جواب میں " میں" کہنا مکروہ ہے،
حضرت جابر بن عبدالله رضی الله تعالی عنہ بیان کر تے ہیں کہ میں نے نبی پاکﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر آواز دی نبی پاکﷺ نے فرمایا کون ہے ؟ میں نے کہا میں ہوں ، آپ باہر تشریف لاۓ درآں حالیکہ آپ فرما رہے تھے میں میں۔
( حضورﷺ کا اس طرح فرمانے کا مطلب یہ ہے کہ یہ میں میں کیا ہوتا ہے)
( صحیح مسلم کتاب الآداب، ۵۵۲۰)
"میں" کہنے کے مکروہ ہونے کی وجہ:
علامه نووی رحمةالله علیہ لکھتے ہیں:
علماء نے کھا ہے کہ جب کوئی شخص اجازت طلب کرۓ اور گھر والے پوچھیں تم کون ہو تو اس کے جواب میں " میں" کہنا مکروہ ہے ، کیونکہ اس کے " میں " کہنے سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوا جس ابہام کی وجہ سے سوال کیا گیا تھا کہ تم کون ہو وہ اسی طرح برقرار ہے کہ" میں " کہنے میں کوئی صراحت نہیں۔
اس لیے جواب میں اپنا نام یا فلاں بن فلاں کہنا چاہیے ، جیساکہ ام ہانی نے اجازت طلب کی اور نبی پاکﷺ نے پوچھا کون ہے؟ تو انہوں نے جواب میں کہا ، ام ھانی ، اور اگر یہ کہے کہ ابوفلاں ہوں یا فلاں قاضی ہوں یا فلاں شیخ ہوں تب بھی کوئی حرج نہیں ہے، کیونکہ بعض اوقات صرف نام بتانے سے پوری معرفت حاصل نہیں ہوتی اور بہتر یہ ہے کہ یوں کہے کہ میں وہ شخص ہوں جو فلاں نام سے معروف ہے۔،
0 Comments