حضرت عقبہ بن عامر رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے
فرمایا : کیا تمہیں معلوم ہے کہ آج رات ایسی آیات نازل ہوئی ہیں جیسی کبھی نہیں
دیکھی گئی، اور وہ قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس ہیں۔
مسلم کتاب فضائل
القران 1788
حضرت معاذ بن عبدالله رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں ہلکی بارش
ہوئی اور اندھیرا چھایا ہوا تھا اور ہم صبح کی نماز کے وقت رسول اللهﷺ کا انتظار
کررہے تھے ، پھر آپ ہمیں نماز پڑھانے کے لیے تشریف لائے آپ نے فرمایا : پڑھو میں نے
عرض کیا ! کیا پڑھوں آپ نے فرمایا پڑھو " قل ھوالله احد" اور معوذتین ( سورة الفلق
، سورةالناس) جب شام ہواور جب صبح ہو تین تین بار پڑھو ان کی تلاوت تم کو ہر چیز سے
کافی ہوگی ۔
سنن نسائی۔ 5443
حضرت سیدہ عائشہ رضی الله عنھا فرماتی ہیں حضورﷺ رات
سونے سے پہلے معوذتین پڑھ کر اپنے ہاتھوں پر دم کر پورے جسم پر ہاتھ پھیرتے جہاں تک
آپ کا ہاتھ پہنچتا ، حضرت سیدہ نے فرمایا : جب آپ بیمار ہو گئے تو آپ مجھے اس طرح
پھونک مار کر اپنی ہتیھلیوں کو ملنے کا حکم دیتے۔
صحیح بخاری 5748۔
سورة الفلق میں
مخلوقات کے شر اور اندھیرے کے شر سے اور جادوکرنے والوں کے جادو سے پناہ طلب کرنے
کی تعلیم ہے اور یہ جتنے بھی شر ہیں یہ ظاہر ہیں۔اور سورة الناس میں شیاطین کے
وسوسوں سے پناہ طلب کرنے کی تعلیم ہے اور یہ شرور خفیہ ہیں۔
المستدرک میں ہے کہ جو
انسان پیدا ہوتا ہے اس کے دل پر وسواس ہوتا ہے اگر وہ الله کو یاد کرتا ہے تو شیطان
پیچھے ہٹ جاتا ہے اور اگر وہ غافل ہوتا ہے تو پھر وہ اس کو وسوسہ ڈالتا ہے اور (
الوساس الخناس) سے یہی مراد ہے۔
المستدرک جلد 2
سورة الفلق کی کی پہلی آیت کا ترجمہ اور مختصر تفسیر:
"آپ کہیے کہ میں صبح کے رب کی پناہ لیتاہوں"
اکثر مفسریں نے یہ کہا ہے کہ فلق سے مراد صبح کا وقت ہے ،
اس وقت میں الله تعالی سے پناہ طلب کرنے کی وجوہات:
نمبر1: جو ذات رات کے اس شدید اندھیرے کو اس جہان ( یعنی دن کی روشنی) سے زائل کرنے پر قادر ہے ، وہ ذات پناہ طلب کرنے والے سے اس چیز کو ضرور زائل کرنے پر قادر ہے جس سے وہ ڈر رہا ہے خوف زدہ ہے۔
نمبر2: صبح کا طلوع ہونا کشادگی کی نوید کی مثل ہے، پس جس طرح انسان رات میں صبح ہونے کا منتظر ہوتا ہے ، اسی طرح خوف زدہ انسان اپنی مہم میں کامیابی کا منتظر ہوتا ہے۔
نمبر3: صبح کے وقت کی تخصیص کی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ اس وقت مظلوم اور بے قرار لوگ اپنی حاجات میں اپنے رب سے دعائیں کرتے ہیں ، گویا وہ یہ کہتا ہے کہ میں اس وقت کے رب کی پناہ طلب کرتا ہوں، جو ہر رنج و فکر سے کشادگی عطا فرماتا ہے۔
نمبر4: ہوسکتا ہے کہ صبح کے وقت کو اس لیے خاص کیا ہو کہ فجر کی نماز قیامت کے تمام احوال کی جامع ہے، ...
( مرجع: تبیان القران)
سورة الناس کی پہلی آیت کا ترجمہ اور مختصر تفسیر:
" آپ کہیے : میں سب لوگوں کے رب کی پناہ لیتا ہوں"
اس آیت میں انسانوں کے رب کی پناہ لینے کا حکم ہے، حالانکہ الله تعالی تمام مخلوق کارب ہے اور سب کا مالک ، مربی اور مصلح ہے، اس میں یہ تنبیہ کرنا ہے کہ تمام مخلوق میں الله تعالی کے نزدیک جو سب سے افضل مخلوق ہے وہ انسان ہے، اس لیے الله تعالی نے اپنے رب ہونے کی نسبت انسان کی طرف کی ہے، پھر الله تعالی نے تمام انسانوں کے بادشاہ اور انسانوں کے معبود کا ذکر کیا اس میں یہ تنبیہ ہے کہ انسانوں کے بادشاہ بھی ہوتے ہیں ، لیکن تمام انسانوں کا بادشاہ صرف الله ہے ، اور بعض انسان ایسے بھی ہوتے ہیں جن کی عبادت کی جاتی ہے ، لیکن حقیقت میں وہ عبادت کے مستحق نہیں ہیں، عبادت کا مستحق وہ ہے جو تمام انسانوں کا معبود ہے۔
جو شخص بادشاہ ہوتا ہے اور ملک کا سربراہ ہوتا ہے، وہی پورے ملک پر حاکم ہوتا ہے، وہی ملک کے باشندوں کے لیے قانون بناتا ہے، پورے ملک میں اسی کی فرماں روائی ہوتی ہے اور اسی کا حکم چلتا ہے، الله تعالی نے فرمایا: "ملک الناس"
یعنی وہی دنیا کے تمام لوگوں کا بادشاہ ہے اور حاکم مطلق ہے ، اسی کی تمام جہانوں میں حکومت اور فرماں روائی ہے ، اس نے ارشاد فرمایا : ان الحکم الالله۔۔۔ حکم دینے کا حق صرف الله کا ہے۔
نیز فرمایا: اله الناس،
یعنی وہی سب لوگوں کا معبود ہے ، خواہ انسان کسی کی عبادت کریں لیکن تمام لوگوں کی عبادت کا مستحق وہی واحد لاشریک ہے۔
( مرجع: تبیان القران)
0 Comments