نماز عید کا طریقہ اور عید کی تاریخ:
اسلام میں عید الفطر اور عیدالضحیٰ کی بہت
اہمیت ہے، پوری روۓ زمین پر بسنے والے مسلمان ان دونوں عیدین کو بڑے ہی مذہبی جوش
اور جذبے سے مناتے ہیں۔
حضور اقدس ﷺ مکہ مکرمہ سے ہجرت فرما کر مدینہ
طیبہ تشریف لائے تو یہاں کے لوگ سال میں دو دن بطور لہو لعب مناتے تھے۔ آپ ﷺ نے
انہیں یہ دونوں دن منانے سے منع کر دیا اور ان کی بجائے دو دن بطور عید منانے کی
اجازت دی۔ ایک دن عید لفطر کا جو یکم شوال المکرم میں روزوں کی تکمیل کے سلسلہ میں
منایا جاتا ہے جبکہ دوسرادن عید الاضحیٰ کا ہے جو سنت ابراہیمی کے طور پر منایا
جاتا ہے۔
عید کے دن کا آغاز نماز کے ساتھ کیا جاتا ہے جس
کو نماز عید کہا جاتا ہے، نماز عید کا ادا کرنا واجب ہے، اور عید کی نماز ہر اس
شخص پر واجب ہے جس پر جمعہ کی نماز واجب ہے۔
عید کی نماز کا طریقہ:
نماز عید کی دو رکعتیں ہوتی ہیں اور اس چھ
زائد تکبیرات ہوتی ہیں اور یہ واجب ہوتی ہیں۔
نیت: دو رکعات نماز عید الفطر/عیدالاضحی واجب ساتھ چھ زائد
تکبیرات کے، پڑھتا ہوں اللہ تعالی کے لیے منہ میرا قبلہ شریف کی طرف پیچھے امام
صاحب کے ۔۔۔۔
ترتیب:
امام صاحب تکبیر تحریمہ کے ساتھ نماز شروع
کریں گے، پھر ثنا کے بعد اور تعوذ تسمیہ سے پہلے تین تکبیرات کہیں گے پہلی دو
تکبیرات پر ہاتھ کانوں تک اٹھا کر چھوڑنے ہیں اور تیسری تکبیر پر ہاتھ کانوں تک اٹھا
کر باندھ لینے ہیں ، پھر امام صاحب تعوذ و تسمیہ آہستہ اور قرأت بلند کریں گے۔ اس
طرح پہلی رکعت مکمل کریں گے، اور پھر دوسری رکعت میں پہلے قرأت ہو گی اور رکوع
جانے سے پہلے تین تکبیرات ہوں گی پہلی تین تکبیرات پر ہاتھ کانوں تک اٹھا کر
چھوڑنے ہیں اور چوتھی تکبیر رکوع کی ہوگی اس پر ہاتھ اٹھاۓ بغیر رکوع میں جانا ہے۔
پھر دوسری نمازوں کی طرح نماز مکمل کریں گے۔ نماز کے بعد امام صاحب خطبہ دیں گے۔
اور یہ خطبہ سنت ہے۔
نوٹ:
اگر کسی کی نمازِ عید کی جماعت چھوٹ جاۓ تو
وہ اکیلے ادا نہیں کر سکتا۔ یہ نماز صرف جماعت کے ساتھ ہی ادا کی جاسکتی ہے۔ اگر
کسی کی جماعت رہ جاۓ تو وہ اس کی جگہ نماز چاشت کے دو نفل ادا کرلے۔
0 Comments