سورة الرحمن کا تعارف اور فضیلت

 سورة الرحمن کا تعارف اور فضیلت:

اس سورت کا نام الرحمن ہے، کیونکہ اس سورت کا پہلا لفظ الرحمن ہے احادیث میں بھی اس سورت کا نام الرحمن آیا ہے۔

زمانۂ نزول:

جمہور صحابہ و تابعین کے نزدیک یہ سورت مکی ہے اور ایک جماعت نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے یہ روایت کیا ہے کہ یہ سورت مدنی ہے اور صلح حدیبیہ کے موقع پر نازل ہوئی تھی، جب کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کا دوسرا قول یہ ہے کہ یہ سورت مکی ہے۔

یہ سورت سورۃ الحجر اور سورۃ النحل سے پہلے اور سورۃ الفرقان کے بعد نازل ہوئی ہے اور ترتیب نزول کے اعتبار سے اس سورت کا نمبر 43 ہے اور ترتیب مصحف کے اعتبار سے اس سورت کا نمبر 55 ہے۔

سورة الرحمن کا تعارف اور فضیلت
 سورة الرحمن کا تعارف اور فضیلت

سورۃ الرحمن کے متعلق احادیث:

حدیث نمبر1:

عروة ابن الزبیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد جس نے مکہ میں سب سے پہلے با آواز بلند قرآن مجید پڑھا وہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ہیں، کیونکہ ایک دن صحابہ نے کہا کہ قریش نے آج تک کسی سے با آواز بلند قرآن مجید نہیں سنا، پس کون شخص ہے جو ان کو بلند آواز سے قرآن سنائے؟

حضرت ابن مسعود نے کہا: میں سناؤں گا۔ صحابہ نے کہا: ہمیں تمہارے متعلق خطرہ ہے، ہم چاہتے ہیں کہ کوئی ایسا شخص ان کو قرآن سنائے، جس کے پاس ان کے شرے بچنے کے لیے مضبوط جتھا ہوا حضرت ابن مسعود نہیں مانے اور انہوں نے مقام ابراہیم کے پاس کھڑے ہو کر پڑھا:

  بسم الله الرحمن الرحیم

الرَّحْمَنُ۝ عَلم القران۝

پر انہوں نے اپنی آواز بہت بلند کی اس وقت قریش اپنی مجالس میں بیٹھے ہوئے تھے انہوں نے کہا: ام عبد کے بیٹے!

کیا کہہ رہے ہیں؟

 یہ وہی کلام پڑھ رہے ہیں جس کے متعلق (سیدنا) محمد صلی اللہ علیہ وسلم کہتے ہیں کہ یہ کلام ان پر نازل کیا گیا ہے پھر انہوں نے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کو مارا پیٹا حتی کہ ان کا چہرہ سوج گیا۔ 

حدیث نمبر2:

حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصحاب کے پاس گئے اور ان کے سامنے شروع سے آخر تک سورة الرحمن پڑھی، صحابہ خاموش رہے تو آپ نے فرمایا:

میں نے جنات سے ملاقات کی تب یہ سورت جنات کے سامنے پڑھی تھی انہوں نے تم سے اچھا جواب دیا تھا، جب بھی میں پڑھتا:

فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ ۝

پس اے (جنات اور انسانوں کے گروہ) تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔

وہ کہتے:

" لا بشيء من نعمك ربنا نكذب فلك الحمد

اے ہمارے رب ! ہم تیری نعمتوں میں سے کسی چیز کو نہیں جھٹلائیں گئے، پس تیرے لیے حمد ہے۔

 حدیث نمبر3:

حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر چیز کی ایک دلہن (زیب و زینت) ہوتی ہے اور قرآن کی دلہن (زیب و زینت) سورۃ رحمن ہے۔

(ماخذ: تفسیر تبیان القران لسعیدی، سورة الرحمن)

Post a Comment

0 Comments