حج کی اقسام کتنی اور کون کون سی ہیں

حج کی اقسام کتنی اور کون کون سی ہیں

حج کی فرضیت کے بارے قرآنی آیت:

قال الله تعالی:

وَلِلَٰهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا۝

ترجمہ :

"بیت اللہ کا حج کرنا لوگوں پر اللہ کا حق ہے جو اس کے راستہ کی استطاعت رکھتا ہو"۔

حج کا معنی:

حج کا لغوی معنی ہے کسی عظیم شہر کا قصد کرنا۔

اصطلاحی معنی:

نو ذو الحجہ کو زوال آفتاب کے بعد سے دس ذو الحجہ کی فجر تک حج کی نیت سے احرام باندھے ہوئے میدان عرفات میں وقوف کرنا اور دس ذو الحجہ سے آخر عمر تک کسی وقت بھی کعبہ کا طواف زیارت کرنا حج ہے،

حج کی تعریف یہ بھی کی گئی ہے کہ وقوف عرفات اور کعبہ کے طواف زیارت کا قصد کرنا حج ہے۔

 

حج کی اقسام کتنی اور کون کون سی ہیں
حج کی اقسام کتنی اور کون کون سی ہیں 

حج کی اقسام کتنی اور کون کون سی ہیں؟

ائمہ فقہ نے حج کی تین اقسام بیان کی ہیں:

۱ - حج افراد

۲ - حج تمتع

 ۳- حج قِران

۱ - حج افراد:  میقات سے صرف حج کی نیت سے احرام باندھنا اور مناسک حج ادا کرنا۔

۲ - حجِ تمتع:  اس کی صورت یہ ہے کہ عمرہ کی نیت سے احرام باندھنا اور ارکان عمرہ (طواف وسعی صفا و مروہ) پورے کرنے کے بعد احرام کھول دینا۔ ذوالحجہ کی آٹھویں تاریخ میں پھر حج کی نیت سے دوبارہ احرام باندھنا اور مناسک حج ادا کرنا۔

۳ - حجِ قِران: عمرہ اور حج دونوں کی نیت سے احرام باندھنا، پہلے عمرہ کے ارکان ادا کرنا پھر اسی احرام میں رہتے ہوئے حج مناسک ادا کرنا۔

 

اقسام حج میں افضل حج کونسا ہے؟

حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمة اللہ علیہ کے نزدیک سب سے افضل حج قران ہے، پھر حج تمتع ہے پھر حج افراد ہے۔

 آپ کے دلائل یہ ہیں:

 حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے:

"ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم حج ثلاث حج، حجين قبل ان يهاجر، وحجة بعد ما هاجر و معها عمرة"

ترجمہ:

"یعنی بے شک حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تین حج ادا کیے۔ دو ہجرت سے قبل اور ایک ہجرت کے بعد جس کے ساتھ آپ نے عمرہ بھی ادا فرمایا"

۲ ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ:

 سمعت النبی ﷺ یقول : لبیک بعمرۃ وحجة ۔

ترجمہ:

میں نے حضور اقدس ﷺ کو یوں کہتے ہوئے سنا: (اے اللہ !) میں حج اور عمرہ کی نیت سے حاضر ہوں۔“

ماخذ: شرح مسند امام اعظم، کتاب الحج: ۵۰۱ - ۵۰۲

Post a Comment

0 Comments