عاشورہ کی فضیلت اور روزہ

 عاشورہ کی فضیلت اور روزہ:

وَال٘فَج٘رِ۝ وَلَیَالٍ عَش٘رٍ۝ وَالشَّف٘عِ وَال٘وَت٘رِ۝ وَالَّی٘لِ اِذَا یَس٘رِ۝

سورة الفجر کی آیت نمبر دو میں اللہ تعالی نے دس راتوں کی قسم بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:

"قسم ہے دس راتوں کی"

مفسرین اکرام کے اقوال میں سے ایک قول یہ ہے کہ ان دس راتوں سے مراد محرم الحرام کے پہلے دس دن اور دس راتیں مراد ہیں۔

اس لحاظ سے محرم الحرام کی دس تاریخ کے دن کو یوم عاشورہ (یعنی   محرم کا دسواں دن) کہا جاتا ہے۔ اس دن فضیلت میں احادیث مبارکہ سے ثابت ہے۔

عاشورہ کی فضیلت اور روزہ
عاشورہ کی فضیلت اور روزہ

عاشورہ کی فضیلت کے بارے احادیث:

عاشورہ کا روزہ:

۱-  حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر پوچھا: یارسول اللہ مجھے بتائیے کہ اگر میں رمضان کے بعد کسی مہینہ میں روزے رکھوں تو کس مہینہ میں روزے رکھوں؟

 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگرتم رمضان کے بعد کسی مہینہ میں روزے رکھنا چاہتے ہو تو محرم کے مہینہ میں روزے رکھو کیونکہ وہ اللہ کا مہینہ ہے۔ اس مہینہ میں للہ تعالیٰ نے ایک قوم کی توبہ قبول کی تھی اور وہ اس مہینہ میں دوسروں کی توبہ بھی قبول فرمائے گا۔   (انظر: تبیان القران، سورة الفجر)

۲- حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عاشورہ کے دن انبیاء سابقین علیھم السلام روزہ رکھتے تھے سوتم بھی اس دن روزہ رکھا کرو۔ (انظر: تبیان القران، سورة الفجر)

 

۳- حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ آئے تو آپ نے دیکھا کہ یہودی یوم عاشورہ کا روز رکھتے ہیں، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا تم کیوں اس دن روزہ رکھتے ہو؟

 انہوں نے کہا: اس دن اللہ عزوجل نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو اور بنی اسرائیل کو غرق ہونے سے نجات دی تھی اور فرعون کو اور اس کی قوم کو غرق کر دیا تھا تو حضرت موسیٰ نے اس دن شکر کا روزہ رکھا، پس ہم بھی اس دن کا روزہ رکھتے ہیں تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم تمہاری بہ نسبت حضرت موسیٰ علیہ السلام کے زیادہ حق دار اور زیادہ قریب ہیں، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن کا روزہ رکھا اور اس دن روزہ رکھنے کا حکم دیا۔ (انظر: تبیان القران، سورة الفجر)

عاشورہ کا روزہ اور یہود کی مخالفت:

1 - حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: نو محرم اور دس محرم کو روزہ رکھو اور یہود کی مخالفت کرو۔

2 -  حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یوم عاشورہ کو روزہ رکھو اور ان میں یہود کی مخالفت کرو اس سے ایک دن پہلے روزہ رکھو اور اس کے ایک دن بعد بھی روزہ رکھو۔ (انظر: تبیان القران، سورة الفجر)

عاشورہ کے روزہ کا انعام:

حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس نے یوم عاشورہ کا روزہ رکھا اس نے گویا ایک سال کے روزے رکھے اور جس نے یوم عاشورہ کو صدقہ کیا اس نے گویا ایک سال صدقہ کیا۔ (انظر: تبیان القران، سورة الفجر)

اللہ تعالی کے قرب کا حصول:

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ اس دن اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول فرمائی تھی، وہب بیان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی طرف وحی کی کہ آپ اپنی قوم کو حکم دیں کہ وہ عشرہ محرم کے پہلے دن سے میرا قرب حاصل کریں۔(انظر: تبیان القران، سورة الفجر)

رزق میں وسعت کا سبب:

 امام ابن عدی اپنی سند کے ساتھ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے یوم عاشورہ میں اپنے اہل و عیال پر وسعت کی اللہ تعالی سارا سال اس پر وسعت رکھے گا۔ (انظر: تبیان القران، سورة الفجر)

عاشورہ کے دن رونما ہونے والے اہم واقعات:

اللہ تعالیٰ نے اس دن حضرت موسیٰ کو نجات عطا فرمائی جبکہ فرعون اور فرعونیوں کو غرق کیا تھا۔

 کشتی نوح   علیہ السلام کو کنارہ اسی دن ہی ملا۔

حضرت یونس علیہ السلام مچھلی کے پیٹ سے اسی دن برآمد ہوئے ۔

حضرت یوسف علیہ السلام کو اسی دن اندھیرے کنویں سے نجات ملی۔

حضرت آدم علیہ السلام کی دعا اسی دن ہی قبول ہوئی۔

 حضرت ادریس علیہ السلام کو اسی دن آسمان کی طرف اٹھایا گیا۔

 حضرت سلیمان علیہ السلام کو اسی دن سلطنت عطا فرمائی گئی۔ 

حضرت داؤد علیہ السلام کی دعا اسی دن قبول کی گئی۔

 حضرت یعقوب علیہ السلام کی بینائی اس دن لوٹائی گئی۔

 حضرت عیسی علیہ السلام کو اسی دن آسمان کی طرف اٹھایا گیا۔

 حضرت ایوب علیہ السلام کو اسی دن بیماری سے شفاء حاصل ہوئی تھی۔

(شرح مسند امام اعظم، کتاب الصیام، ص: 465)

Post a Comment

0 Comments