شب قدر کی عبادت

 شب قدر کی عبادت:

رمضان المبارک کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں سے ایک رات لیلة القدر (شب قدر) ہوتی ہے۔ اس رات فضیلت قرآن و حدیث میں واضح طور پر موجود ہے۔ چنانچہ ارشاد باری تعالی ہے:

"لیلة القدر خیرٌ مِّن الف شھر"

لیلة القدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ 

یعنی کہ اس ایک رات کو عبادت الہی میں گزارنا اس طرح ہے کہ ایک ہزار مہینے اللہ کی عبادت کی ہو۔ اور یہ رات حضورﷺ کے صدقے میں صرف امت محمدی کو ملی ہے اس سے پہلے کسی امت کو رات عطا نہیں کی گئی۔ لہذا اس رات میں زیادہ سے زیادہ اللہ تعالی کی عبادت کرنی چاہیے۔

شب قدر کی عبادت
 شب قدر کی عبادت 


لیلة القدر میں عبادت کا طریقہ:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

" من قام ليلة القدر ايمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه "

جس شخص نے شب قدر میں ایمان کے ساتھ اجر و ثواب کی نیت سے قیام کیا اس کے پچھلے گناہوں کو معاف کر دیا جائے گا۔

اس حدیث کی روشنی میں لیلۃ القدر کی اصل عبادت قیام نماز ہے اس لیے اس رات زیادہ سے زیادہ نوافل پڑھنے اور توبہ واستغفار میں کوشش کرنی چاہیے، بندہ خضوع و خشوع اور سوز گداز سے نماز پڑھے۔ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کے مقابلے میں اپنی کوتاہیوں ، تقصیروں (قصور، خطائیں، گناہ کا احساس وغیرہ) اور گناہوں کو یاد کر کے روئے اور گڑ گڑا کر اللہ تعالی سے اپنے گناہوں کی معافی مانگے اور بار بار استغفار کرے۔

نوافل:

بعض صالحین نے اس رات کی عبادت کے مخصوص طریقے بتائے ہیں۔ علامہ اسماعیل حقی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ:

 بعض صالحین لیلۃ القدر میں لیلۃ القدر کے قیام کی نیت سے دس نوافل دو دو رقعت کر کے پڑھتے تھے۔ بعض اکابر سے یہ بھی منقول ہے کہ: جس شخص نے ہر رات لیلتہ القدر کی نیت سے دس آیات تلاوت کیں وہ لیلۃ القدر کی برکات سے محروم نہیں ہوگا۔

امام ابواللیث رحمة اللہ علیہ نے بیان کیا ہے کہ لیلۃ القدر کی کم از کم نماز دو رکعت ہے اور زیادہ سے زیادہ ہزار رکعات ہیں۔ اور متوسط سو رکعات ہیں اور ہر رکعت میں متوسط قرآت یہ ہے کہ سورہ فاتحہ کے بعد سو مرتبہ "انا انزلته في ليلة القدر" یعنی سورة القدر پڑھے اس کے بعد تین بار "قُلْ هُوَ اللهُ احد" سورة الاخلاص پڑھے۔ پھر دو رکعات کے بعد سلام پھیر دے اور درود شریف پڑ کر دوسری دو رکعات کے لیے اٹھ کھڑا ہو، اس طرح جتنے نفل چاہے پڑھئے۔ 

(دیکھیئے: تفسیر تبیان القرآن)

Post a Comment

0 Comments